بیٹے دیپک پرکاش کو وزیر بنانے پر اپیندر کشواہا کی پارٹی ’آر ایل ایم‘ میں پڑی پھوٹ، کئی لیڈران نے دیا استعفیٰ
نتیش کابینہ میں دیپک پرکاش کو وزیر بنائے جانے پر آر ایل ایم کے مستعفی قومی نائب صدر جتیندر ناتھ نے کہا کہ ’’اپیندر کشواہا نے اپنے بیٹے کو لانچ کرنے کے لیے یہ فیصلہ لیا ہے۔‘‘

راجیہ سبھا رکن اپیندر کشواہا کے بیٹے دیپک پرکاش کو بہار کی نتیش حکومت میں وزیر بنائے جانے کے بعد راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) میں اندرونی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ آر ایل ایم کے قومی نائب صدر جتیندر ناتھ، ریاستی ترجمان راہل کمار اور ریاستی جنرل سکریٹری پرمود یادو سمیت کئی لیڈران نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے 26 نومبر کو آر ایل ایم کے قومی صدر اپیندر کشواہا کو خط بھیج کر کہا کہ گزشتہ دنوں پارٹی کے ذریعہ لیے گئے فیصلوں سے وہ متفق نہیں ہیں۔
جتیندر ناتھ نے اپنے استعفیٰ نامہ میں اپیندر کشواہا سے کہا کہ وہ گزشتہ 9 سال سے ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں، لیکن اب کئی سیاسی اور تنظیمی فیصلوں سے وہ خود کو منسلک نہیں کر پا رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اب ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے عہدہ اور پارٹی سے استعفیٰ دے دینا ہی مناسب ہے۔ انہوں نے ’لائیو ہندوستان‘ سے بات چیت کے دوران الزام عائد کیا کہ حال ہی میں بہار اسمبلی انتخاب کے دوران آر ایل ایم کے صدر اپیندر کشواہا نے سیٹوں کی تقسیم میں پارٹی کے مفادات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔
نتیش کابینہ میں دیپک کو وزیر بنائے جانے پر بھی جتیندر ناتھ نے سوال کھڑے کیے اور کہا کہ ’’اپیندر کشواہا نے اپنے بیٹے کو لانچ کرنے کے لیے یہ فیصلہ لیا ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپیندر کشواہا کی اہلیہ سہسرام سے انتخاب جیت رکن اسمبلی بنی ہیں، لیکن انہوں نے اپنی اہلیہ کو بھی وزیر نہیں بنایا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اپیندر کشواہا کو اپنی اہلیہ پر بھی بھروسہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپیندر کشواہا کے ذریعہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا حوالہ دے کر بیٹے کو وزیر اعلیٰ بنانے پر صفائی پیش کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اپیندر کشواہا کے بیٹے دیپک پرکاش کو اسمبلی انتخاب میں جیت حاصل کیے بغیر ہی وزیر بنا دیا گیا ہے۔ ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ انہیں آئندہ ایم ایل سی انتخاب میں قانون ساز کونسل کا رکن بنا کر ایوان میں بھیجا جائے گا۔ حالیہ اختتام پذیر اسمبلی انتخاب میں اپیندر کشواہا کی پارٹی آر ایل ایم نے این ڈی اے میں رہتے ہوئے 6 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے اور 4 پر جیت حاصل کی تھی۔ حالانکہ ان میں سے کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا گیا۔ اس پر سوال اٹھنے کے بعد کشواہا نے صفائی پیش کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ واقعات سے سبق لیتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ان کی پرانی پارٹی ’راشٹریہ لوک سمتا پارٹی‘ (آر ایل ایس پی) کے رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ ان کا ساتھ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اس بار پارٹی کو ٹوٹ سے بچانے کے لیے انہوں نے اپنے بیٹے کو وزیر بنایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔