یو پی: سی اے اے مخالف مظاہروں میں تشدد، تحقیقات ایس آئی ٹی کے حوالہ

اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی ایس آئی ٹی سے تحقیقات کا حکم دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف حالیہ احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد کے معاملے کی تفتیش خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرائی جائے۔ اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے ایس آئی ٹی سے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ڈی جی پی نے کہا کہ ہر ضلع میں ایس آئی ٹی تحقیقات کی سربراہی ایڈیشنل ایس پی رینک کا ایک افسر کرے گا۔ ایس آئی ٹی تحقیقات کی سربراہی ضلع کے ایڈیشنل ایس پی (کرائم) یا ایڈیشنل ایس پی (سٹی) کریں گے۔


واضح رہے کہ پچھلے ہفتے سی اے اے مخالف مظاہروں سے متعلق تشدد کے بعد 1100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 5558 افراد کو احتیاطی تحویل میں لیا گیا ہے۔ ریاست بھر میں ہونے والے تشدد میں 21 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ہلاک ہونے والوں میں فیروز آباد کے پانچ، میرٹھ کے چار، کانپور کے تین ، سنبھل اور بجنور کے دو اور مظفر نگر ، رام پور اور لکھنؤ کے ایک ایک شخص شامل ہیں۔

وارانسی میں 20 دسمبر کو بھگدڑ میں ہلاک ہونے والے آٹھ سالہ بچے کی ہلاکت کو پولیس دیگر ہلاک شدگان میں شامل نہیں کر رہی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی موت بھگدڑ میں ہوئی تھی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا ، ’’آٹھ سالہ بچہ پولیس کارروائی میں نہیں بلکہ بھگدڑ میں اس وقت مارا گیا جب مظاہرین پیچھے ہٹ رہے تھے۔‘‘

علاوہ ازیں پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران 35 غیر قانونی ہتھیار برآمد ہونے کا دعوی کیا ہے۔ ایک پولیس افسر نے کہا، ’’ہتھیار فسادات کے دوران پولیس کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال ہوئے تھے۔ ریاست میں مختلف مقامات سے 647 خالی کارتوس بھی برآمد ہوئے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔