یوپی میں ایس آئی آر کی مدت بڑھانے کی درخواست، سپریم کورٹ میں 9 دسمبر کو ہوگی سماعت
بی کے یو آزاد ٹرسٹ نے یوپی میں ایس آئی آر کے لیے اضافی تین ماہ کی مہلت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔ ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ کم وقت میں ووٹر لسٹ کی درستی ممکن نہیں، اس پر 9 دسمبر کو سماعت ہوگی
نئی دہلی: اتر پردیش میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کی مدت میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ میں دائر ایک اہم درخواست پر سماعت 9 دسمبر کو ہوگی۔ یہ درخواست بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) آزاد ٹرسٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایس آئی آر کے لیے دی گئی موجودہ مدت ناکافی ہے اور کم از کم تین ماہ کا اضافی وقت لازمی طور پر دیا جائے، تاکہ ووٹر لسٹ کی درستی کے عمل کو مکمل اور شفاف بنایا جا سکے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اتر پردیش جیسے وسیع اور کثیر آبادی والے صوبے میں محض چار ہفتوں میں ایس آئی آر جیسا اہم اور باریک بینی کا متقاضی عمل پورا کرنا عملی طور پر ناممکن ہے۔ ریاست میں اس وقت تقریباً 15.35 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر موجود ہیں۔ اتنی بڑی آبادی کے لیے ناموں کا اندراج، نکالنے اور اصلاحات کا عمل وقت طلب ہے۔ درخواست گزار ٹرسٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ وقت میں توسیع نہ کی گئی تو لاکھوں یا کروڑوں اہل ووٹرز کے نام فہرست سے کٹ جانے کا سنگین اندیشہ ہے، جو دستور میں دیے گئے حقِ رائے دہی پر براہِ راست اثر ڈالے گا۔
بی کے یو آزاد ٹرسٹ کے مطابق اس نے اس سلسلے میں پہلے ہی الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھ کر اضافی مدت دینے کی اپیل کی تھی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جس کے بعد عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کرنا ناگزیر ہو گیا۔ درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایس آئی آر کی کارروائی میں بی ایل اوز، نگران افسران اور دیگر عملے کو گھر گھر جاکر معلومات کی تصدیق کرنی ہوتی ہے اور محدود مدت میں یہ کام مکمل کرنا ممکن نہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں صورتحال مزید پیچیدہ ہے، جہاں لوگوں کی عدم موجودگی اور کم آگاہی کے باعث عملہ اضافی مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔
ٹرسٹ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ووٹر لسٹ کے اس اہم مرحلے کو عجلت میں نمٹانے کے بجائے مناسب وقت دیا جائے تاکہ کوئی بھی مستحق شہری اپنے بنیادی حق سے محروم نہ رہ جائے۔ فی الحال الیکشن کمیشن نے یوپی میں ایس آئی آر کی مدت یکم دسمبر 2025 سے 6 جنوری 2026 تک مقرر کی ہے اور اب سپریم کورٹ طے کرے گا کہ اس مدت میں اضافہ کیا جائے یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔