یوپی: پولس لائن مسجد میں نماز ادا کرنے والوں پر مقدمہ درج! مسلمانوں میں سخت غم و غصہ

گزشتہ روز پولس لائن میں واقع مسجد میں جب نمازی نماز پڑھنے کے لئے جانے لگے تو انہیں پولس اہل کار نے روک لیا اور کہا کہ اس مسجد میں باہری لوگ نماز نہیں پڑھ سکتے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پرتاپ گڑھ: اترپر دیش کے ضلع پرتاپ گڑھ کی تھانہ سٹی کوتوالی پولس نے پولس لائن واقع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے خلاف ہفتہ کے روز کارروائی کی اور اے آئئ ایم آئی ایم کے تین لیڈران کو نامزد کرتے ہوئے سنگین دفعات میں مقدمہ درج کر لیا، پولس نے متعدد نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق خلاف دفعہ بی 147، 149، 332، 153 و 504 اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں معاملہ درج کیا ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پولس لائن میں واقع مسجد میں جب نمازی نماز پڑھنے کے لئے جانے لگے تو انہیں پولس اہل کار نے روک لیا اور کہا کہ اس مسجد میں باہری لوگ نماز نہیں پڑھ سکتے۔ اس کے بعد نمازیوں نے جن میں اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اور وکاء بھی شامل تھے، مزاحمت کی اور مسجد میں جانے پر بضد ہو گئے۔ دریں اثنا، پرتاپ گڑھ پولس اور نمازیوں کے مابین ہلکی جھڑپ بھی ہوئی۔


نمازیوں کا کہنا تھا کہ وہ اس مسجد میں انگریزی دور سے نماز پڑھتے آ رہے ہیں تو اب انہیں کیوں روکا جا رہا ہے۔ مشتعل نمازیوں نے اس کے بعد پولس کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹ کو توڑ دیا اور پولس لائن کے احاطے میں واقع مسجد تک پہنچ گئے۔ یہاں تقریباً تین درجن مسلم نوجوانوں نے نماز ادا کی۔ اب ہفتہ کے روز پولس نے کارروائی کرتے ہوئے نماز پڑھنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ مشرقی سریندر دیویدی نے بتایا کہ پولس لائن مسجد میں بغیر اجازت کے کسی باہری شخص کے نماز پڑھنے پر روک ہے۔ جمعہ کو پابندی کے باوجود جبراً نماز پڑھنے کے لئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اسرار احمد، شجاعت اللہ ایڈوکیٹ اور ظفر الحسن ایڈوکیٹ مع حامیوں کے پولیس لائن میں گھس گئے آئے۔ تھانہ سٹی کوتوالی پولس نے پولس لائن آر آئی شیلیندر سنگھ کی شکایت پر اے آئی ایم آئی ایم لیڈر کو نامزد کرتے ہوئے سنگین دفعات میں معاملہ درج کیا ہے۔


ادھر، اے آئی ایم آئی ایم لیڈر ظفرالحسن ایڈوکیٹ کا کہنا ہے ’’پولس لائن مسجد میں انگریزوں کے زمانہ سے نماز پڑھی جا رہی ہے۔ موجودہ پولس سپرنٹنڈنٹ ابھشیک نے تفریق کی بنیاد پر جمعہ کو مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جمعہ کے نماز پڑھنے جاتے وقت نمازیوں کو پولس نے روکا تو ہم لوگوں نے مزاحمت کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پابندی کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔

پولس کی طرف سے نمازیوں کو روکنے کے خلاف وکلاء اور سماجوادی پارٹی کی طرف سے بھی احتجاج درج کرایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولس کا نمازیوں کو روکنا جابرانہ اقدام ہے جس کی پرزور مخالفت کی جائے گی۔ سماج وادی پارٹی نے ضلع مجسٹریٹ مارکینڈے شاہی کو ایک مکتوب پیش کیا جس میں یہ کہا گیا ہے کہ پولس اہلکار زبردستی نماز پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔ مکتوب کے ذریعے ڈی ایم سے اس معاملہ میں مداخلت کرنے اور انصاف دلانے کی التجا کی گئی ہے۔

ادھر، ایڈوکیٹ ابھیشیک تیواری کا کہنا ہے کہ پولس لائن مسجد میں وکاء اور مقدمات کی پیروی کرنے والے افراد شامل ہوتے ہیں۔ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے نماز پر پابندی عائد کرنا آمریت ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 30 Nov 2019, 10:18 PM
    /* */