ٹینشن اور ڈپریشن میں اتر پردیش پولس، لکھنؤ یونیورسٹی میں ہو رہی کاؤنسلنگ
اتر پردیش پولس کی 112 سروس میں تعینات پولس والے ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار ہیں۔ یہ بات لکھنؤ یونیورسٹی کی اسٹڈی میں سامنے آنے کے بعد ان پولس والوں کی کاؤنسلنگ کی جا رہی ہے۔

اتر پردیش پولس کی ایمرجنسی رسپانس یونٹ 112 کے پولس اہلکاروں کی لکھنؤ یونیورسٹی کے سائیکولوجسٹ کاؤنسلنگ کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے سائیکولوجسٹ پولس اہلکاروں کو ڈپریشن، ٹینشن اور دیگر ایشوز سے لڑنے میں مدد کر رہے ہیں۔ سینئر پولس افسران نے بتایا کہ ملک میں 500 سے زائد پولس اہلکاروں نے 27 سے زائد کاؤنسلر سے مدد طلب کی ہے۔
افسر نے بتایا کہ "کووڈ-19 کے سبب ایمرجنسی سروس 112 کے پولس اہلکاروں پر کام کا بوجھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ وہ اب عام جرائم کے واقعات کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی بھی مدد کر رہے ہیں جن کے پاس کھانا یا دوا نہیں ہے۔ اس اضافی ذمہ داری نے ان کی ٹینشن بڑھا دی ہے۔"
یو پی پولس کی 112 سروس اور لکھنؤ یونیورسٹی کے درمیان اپریل میں ایک معاہدہ 'ساموید' پر دستخط ہوا تھا۔ اس کے تحت 112 سروس میں لگے پولس اہلکاروں کو ایک فارم بھرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ ان فارمس کو دیکھنے کے بعد ماہرین نے پولس اہلکاروں میں ڈپریشن اور ٹینشن کی علامات پائیں، جس کے بعد ان لوگوں کی ماہر نفسیات کے ساتھ ذاتی طور سے یا فون کے ذریعہ کاؤنسلنگ کرائی گئی۔
اس کے علاوہ 112 ٹیم کے طریقہ کار میں کچھ بنیادی تبدیلی بھی کی گئی ہیں۔ ان کے کام کے گھنٹوں کو 12 گھنٹے سے گھٹا کر 8 گھنٹہ کر دیا گیا ہے۔ گاڑیوں پر ڈیوٹی کرنے والے پولس اہلکاروں کی ڈیوٹی ان کے گھروں کے قریب لگائی جانے لگی ہے۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ "ہم نے ایک علیحدہ فون لائن بھی شروع کی ہے جس پر 112 ٹیم اہلکاروں کے اہل خانہ انھیں فون کر سکتے ہیں۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔