’مسلمان پاکستان جائیں یا قبرستان‘ یوگی کی پولیس پر بزرگ تاجر کا سنگین الزام

مظفرنگر کے ایک لکڑی تاجر کہنا ہے کہ تقریباً 30 پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں میرے مکان میں داخل ہوئے اور جم کر ہنگامہ کیا، مخالفت کرنے پر لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹا اور گھر میں جم کر توڑ پھوڑ کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ملک بھر میں احتجاج جاری ہے، اتر پردیش سمیت ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرہ ہو رہے ہیں، اتر پردیش کے لکھنؤ سمیت کئی ُجگہوں پر پرتشدد احتجاج کے بعد یوگی حکومت مظاہرین کی شناخت کر ان سے نقصان کی تلافی کا نوٹس بھیج رہی ہے، وہیں مظفر نگر میں پولیس پر بربریت اور لوٹ کا الزام لگا ہے۔ پولیس پر 72 سال کے لکڑی تاجر حاجی حامد کے گھر میں گھس کر بربریت، لوٹ اور توڑ پھوڑ کا الزام لگا ہے، انگریزی نیوز ویب سائٹ ٹیلی گراف میں شائع رپورٹ کے مطابق، لکڑی تاجر حاجی حامد نے بتایا کہ پولیس ان کے گھر میں گھسی اور جم کر ہنگامہ آرائی کی۔

لکڑی تاجر حاجی حامد کا کہنا ہے کہ ’’جمعہ کو قریب 11 بجے تقریباً 30 پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں میرے مکان میں داخل ہوئے اور جم کر کہرام مچایا، جب ان پولیس والوں کی مخالفت کی تو انہوں نے حملہ کیا اور لاٹھی ڈنڈوں سے خوب پیٹا اور پولیس والوں نے گھر میں جم کر توڑ پھوڑ کی۔ ان لوگوں نے واش بیسن، باتھ روم، بستر، فرنیچر، ریفریجریٹر، واشنگ مشین اور کچن کے برتن توڑ ڈالے‘‘۔


رپورٹ کے مطابق تاجر حاجی حامد نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کے گھر میں تقریباً 30 سے 40 منٹ تک جم کر کہرام مچایا، گھر میں سب کچھ برباد کرنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے بندوق کی نوک پر سونے، چاندی کے زیورات اور الماری میں رکھی 5 لاکھ روپے کی نقد رقم لوٹ لی۔ تاجر نے بتایا کہ میں نے حال ہی میں اپنی دو پوتیوں کی شادیوں کے لئے زیورات خریدے تھے۔ تاجر نے کہا کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں سے رحم کی بھیک مانگی لیکن انہوں نے ایک نہ سنی، الٹے پولیس اہلکاروں نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے دو ہی جگہ ہیں، قبرستان یا پھر پاکستان۔

اس سے پہلے شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران لکھنؤ میں بھی یوگی حکومت کی پولیس پر سنگین الزام لگے تھے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ مظاہرہ کے دوران پولیس نے ان کے ساتھ بربریت اور فائرنگ کی ہے، حالانکہ پولیس نے اپنے اوپر لگے الزامات سے انکار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔