یوگی راج میں غنڈہ گردی عروج پر، بہادری ایوارڈ یافتہ نازیہ خان پر قاتلانہ حملہ

آگرہ کی نازیہ خان نہ صرف قومی بہادری ایوارڈ یافتہ ہے بلکہ یو پی حکومت نے اسے ’رانی لکشمی بائی ایوارڈ‘ سے بھی نوازا ہے۔ اس بہادربیٹی پرزمین مافیاؤں کا حملہ ریاست میں نظم ونسق کی بدتر حالت کی عکاس ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

اتر پردیش میں قانون و انتظامیہ کی بہتری سے متعلق بڑے بڑے دعوے ضرور کیے جا رہے ہیں لیکن اس کی حالت دن بہ دن مزید خستہ ہی ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ ماہ ہی قومی بہادری انعام سے نوازی گئی آگرہ کی بہادر بیٹی 18 سالہ نازیہ خان کو آج زمین مافیاؤں نے برسرعام اس طرح پٹائی کی کہ وہ لہولہان ہو گئی۔ یہ وہی نازیہ خان ہے جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے بلا کر نصف گھنٹے تک بات کی تھی اور عزت مآت صدر نے اسے اعزاز بخشا تھا۔ نازیہ خان کو ریاست کے سب سے اعلیٰ بہادری ایوارڈ ’رانی لکشمی بائی ایوارڈ‘ سے بھی نوازا جا چکا ہے اور حال ہی میں اسے اسپیشل پولس افسر بھی مقرر کیا گیا تھا۔

نازیہ خان آج تاج گنج علاقے میں اپنی زمین پر غیر قانونی قبضہ کی شکایت لے کر اے ڈی ایم آگرہ کے پاس پہنچی تھی۔ نازیہ کا کہنا ہے کہ خود اے ڈی ایم سٹی آر پی سنگھ نے اسے متنازعہ مقام پر بھیجا جہاں نازیہ کو دیکھتے ہی اس کی زمین پر قبضہ کرنے کی جستجو میں لگے ملزمین نے حملہ کر دیا۔ نازیہ کے ساتھ اس کا بھائی بھی تھا۔ دونوں کو لوہے کے سریا سے پیٹا گیا جس سے وہ لہو لہان ہو گئے۔ اس کے بعد پولس موقع پر آئی اور نازیہ خان کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ایس پی سٹی کنور انوپم سنگھ کے مطابق نازیہ خان کی تحریری شکایت کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
صدر جمہوریۂ ہند رام ناتھ کووند سے قومی بہادری ایوارڈ حاصل کرتی ہوئی نازیہ خان

قابل ذکر ہے کہ نازیہ خان منٹولا کی رہنے والی ہے اور پہلی بار وہ 2015 میں اس وقت موضوعِ بحث بنی تھی جب 9ویں درجے کی طالبہ تھی۔ اس نے کچھ بدمعاشوں کے ذریعہ سات سال کی بچی کو اغوا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس نے جب بچی کو اغواکاروں کے چنگل میں دیکھا تو اس سے برسرپیکار ہو گئی اور بدمعاشوں کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ نازیہ کی اس بہادری سے خوش ہو کر اتر پردیش حکومت نے اسے ’رانی لکشمی بائی ایوارڈ‘ سے نوازا تھا۔ اس کے بعد وہ اپنے علاقے میں جوا، سٹّہ بازی اور نشیلی اشیا کی اسمگلنگ کے خلاف مہم شروع کرنے کے سبب موضوعِ بحث بنی۔ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کو اپنے یہاں بلا کر عزت افزائی کی۔ حال ہی میں اسے عزت مآب صدر جمہوریۂ ہند رام ناتھ کووند نے قومی بہادری انعام سے نوازا تھا۔

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں منعقد ایک تقریب میں گورنر رام نائک اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی نازیہ خان کی تعریف کر چکے ہیں۔ اتنا ہی نہیں گزشتہ ماہ ہی اسے اتر پردیش کے ڈی جی پی نے اسپیشل پولس افسر مقرر کیا اور اس کے ساتھ سیلفی پوسٹ میں انھوں نے نازیہ کو تمام بیٹیوں کے لیے رول ماڈل قرار دیا۔

ایسی بہادر بیٹی پر آگرہ میں ہی کیا گیا قاتلانہ حملہ شرمناک ہے۔غنڈوں کی اس بربریت کے تعلق سے نازیہ کے بھائی راجہ نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’ہمارے چچا نے تاج گنج میں اپنی ایک زمین کرپال ورما کو کرائے پر دی تھی جس پر کرپال سنگھ ناجائز قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی معاملے پرانھوں نے پولس میں شکایت کی۔ بعد میں معاملہ عدالت میں چلا گیا لیکن اس کے باوجود کرپال سنگھ نے جگہ پر قابض ہونے کی نیت سے غیر قانونی تعمیرات شروع کر دی۔‘ ‘ راجہ نے مزید بتایا کہ ’’غیر قانونی تعمیرات کی شکایت کرنے کے لیے نازیہ اے ڈی ایم سٹی کے پاس گئی۔ انھوں نے ہی اسے زمین جا کر دیکھنے کے لیے کہا جہاں پہنچنے کے بعد بدمعاشوں نے حملہ کر دیا۔‘‘ راجہ نے ’قومی آواز‘ سے بتایا کہ ملزم کرپال ورما کا کہنا ہے کہ زمین پر تعمیرات کی اجازت اے ڈی ایم سٹی نے دی ہے۔

یوگی راج میں غنڈہ گردی عروج پر، بہادری ایوارڈ یافتہ نازیہ خان پر قاتلانہ حملہ
زمین مافیاؤں کے ذریعہ پٹائی کے بعد تھانہ میں دی گئی نازیہ خان کی تحریری شکایت

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی معاملہ عدالت میں زیر غور ہے تو مقامی پولس اس کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔ اے ڈی ایم سٹی سے اس متعلق جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کا جواب حاصل نہیں ہو سکا۔ ایس پی سٹی کنور انوپم سنگھ نے بتایا کہ نازیہ کی تحریری شکایت کے پیش نظر کرپال ورما سمیت سبھی ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ انھوں نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ لیکن اتر پردیش میں خواتین پر مظالم جس تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں وہ فکر انگیز ہے۔ جہاں تک نازیہ خان کا سوال ہے، وہ ایک بہادر بیٹی کی شکل میں پہچانی جاتی ہے اور وہ بدمعاشوں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔ اس سلسلے میں وومن کمیشن کی رکن رہ چکی آگرہ کی رولی تیواری مشرا کہتی ہیں کہ ’’یہ صورت حال بہت شرمناک ہے اور نظم و نسق کو کٹہرے میں کھڑا کرتی ہے۔ مقامی سطح پر اس ایک واقعہ نے جو ہلچل شروع کر دی ہے اس سے آگرہ انتظامیہ پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔‘‘

بہر حال، نازیہ خان اس وقت زخمی حالت میں آگرہ کے ضلع اسپتال میں بھرتی ہیں۔ ان کا علاج چل رہا ہے اور پولس نے اس معاملے میں جانچ شروع کر دی ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں قصورواروں پر شکنجہ کب کسا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Apr 2018, 9:07 PM