یو پی میں گنگا-جمنی تہذیب کا مظاہرہ، مسلم فیملی نے اَدا کی ہندو ملازم کی تیرہویں

تیرہویں کا ’برہمن بھوج‘ عرفان اور فرید نے اپنے ساتھی مراری لال شریواستو کی موت کے بعد ان کی روح کو سکون پہنچانے کے مقصد سے 25 جون کی رات شہر کے ہری رام پور میں کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش واقع بھدوہی کی ایک مسلم فیملی نے ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کا ایک بہترین نمونہ پیش کیا ہے جس کی چہار جانب تعریف ہو رہی ہے۔ مسلم فیملی نے اپنی فرم میں کام کرنے والے ایک ملازم کی موت کے بعد اس کی نہ صرف ہندو رسم و رواج کے مطابق آخری وداعی دی، بلکہ اس کی تیرہویں کی رسم بھی روایت کے مطابق ادا کی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق تیرہویں کی دعوت کے لیے تقسیم کیے گئے کارڈ کے نیچے غم زدہ فیملی میں عرفان احمد خان اور فرید خان کا نام چھپا تھا جب کہ الداعی میں ان کی فرم کا نام تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ تیرہویں کا ’برہمن بھوج‘ عرفان اور فرید نے اپنے ساتھی مراری لال شریواستو کی موت کے بعد ان کی روح کو سکون پہنچانے کے مقصد سے 25 جون کی رات شہر کے ہری رام پور میں کیا۔ اس بھوج یعنی دعوت میں ہندو-مسلم دونوں ہی طبقہ کے ایک ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ عرفان احمد خان کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’مراری لال شریواستو ہمارے گھر کے بزرگ رکن کی طرح تھے اس لیے ہم لوگوں نے وہی کیا جو ہم گھر کے کسی دیگر رکن کے لیے کرتے۔‘‘


عرفان نے اس پورے پروگرام کے انعقاد کے تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ ’’برہمن بھوج سے پہلے 22 جون کو باقاعدہ بال اتارنے کی رسم ادا کی گئی اور 25 جون کو رکھے گئے برہمن بھوج میں ایک ہزار سے زیادہ ہندو-مسلم افراد نے اس میں حصہ لیا۔‘‘ وہ بتاتے ہیں کہ ’’جب ہم لوگ تیرہویں کا کارڈ تقسیم کرنے نکلے اور کسی کے پاس پہنچتے تو وہ حیرانی ظاہر کرتے۔‘‘ اس پوری تقریب میں قابل غور بات یہ ہے کہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور یہ علاقے میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

65 سالہ مراری کی موت سے متعلق کوتوالی پولس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں کھیت میں کسی زہریلے کیڑے نے انھیں کاٹ لیا تھا اور علاج کے دوران 13 جون کو وہ ابدی نیند سو گئے۔ مراری کی فیملی میں چونکہ کوئی نہیں تھا اس لیے ان کی لاش عرفان اور فرید کی فیملی کے حوالے کر دی گئی۔ دونوں نے کچھ ساتھیوں کی مدد سے ہندو رسم و رواج کے مطابق انھیں الوداع کیا۔ عرفان اور فرید نے بتایا کہ مراری ان کے گھر کے رکن کی طرح تھے اور گزشتہ 15 سال سے ان لوگوں کے ساتھ جڑے رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM