اتر پردیش: بغیر دولہوں کے ہی ہو گئی شادی، دلہنوں نے خود ہی ڈال لی ’ورمالا‘، جانچ کے لیے کمیٹی تشکیل

رپورٹ کے مطابق، بہت سی لڑکیاں گھومنے پھرنے کے لیے آئی تھیں، جنہیں پیسے کا لالچ دے کر اجتماعی شادی میں فرضی طریقے سے بٹھا دیا گیا تاکہ کاغذات میں ان کی گنتی ہو جائے اور حکومت کی جانب سے پیسے مل جائیں

<div class="paragraphs"><p>بلیا اجتماعی شادی کی ویڈیو کا حصہ  /  سوشل میڈیا</p></div>

بلیا اجتماعی شادی کی ویڈیو کا حصہ / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

 بلیا: اترپردیش کے بلیا میں وزیر اعلیٰ اجتماعی شادی اسکیم میں ایک بڑی دھاندلی سامنے آئی ہے۔ یہاں 25 جنوری کو 568 جوڑوں کی اجتماعی شادی ہوئی تھی لیکن اس میں بڑی تعداد میں دلہنوں کی شادی دولہوں کے بغیر ہی کرا دی گئی۔ اس کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں کچھ دلہنیں خود اپنے ہی ہاتھوں سے ’ورمالا‘ پہنتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ’وزیر اعلیٰ اجتماعی شادی اسکیم کے تحت حکومت 51 ہزار روپئے دیتی ہے۔ ہر ضلع میں اس کا انعقاد ہوتا ہے۔ اسی سلسلے میں بلیا ضلع میں 568 جوڑوں کی شادی کرائی گئی تھی لیکن اب اس میں زبردست دھاندلی سامنے آئی ہے۔ سیکڑوں دلہنوں کی بغیر دولہوں کے ہی شادی کروا دی گئی۔ بہت سی دلہنوں نے تو اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے گلے میں ورمالا ڈال لی۔ برقع میں آئی کئی مسلم دلہنوں نے بھی اپنے ہی ہاتھوں سے ورمالا ڈالی۔ اس معاملے کی تفتیش کرنے پر معلوم ہوا کہ ان میں سے بہت سی لڑکیاں گھومنے پھرنے کے لیے آئی تھیں، جنہیں پیسے کا لالچ دے کر اجتماعی شادی اسکیم میں فرضی طریقے سے بٹھا دیا گیا تاکہ کاغذات میں ان کی گنتی ہو جائے اور حکومت کی جانب سے پیسے مل جائیں۔


اس اجتماعی شادی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے۔ اس معاملے میں بانس ڈیہہ اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے ایم ایل اے کیتکی سنگھ کا کہنا ہے َکہ ہم نے اس واقعے کا نوٹس میں لے لیا ہے، کسی بھی خاطی کو بخشا نہیں جائے گا۔ یہ غریبوں کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ جبکہ ضلع انتظامیہ نے بھی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ضلع سی ڈی او کے مطابق ’’20 رکنی کمیٹی اس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ اجتماعی شادی اسکیم کے تحت ملنے والی رقم کو فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔ ابھی تک 20 جوڑوں کی جانچ کی گئی ہے جس میں سے 8 فرضی پائے گئے ہیں۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔