یوپی: سلطان پور میں فرقہ وارانہ تشدد پر جمعیۃ کا وزیر اعلی کو مکتوب، یکطرفہ کارروائی پر روک لگانے کی اپیل

اس سلسلہ میں جمعیۃ کے ایک وفد نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ایک مکتوب پیش کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر کی جا رہی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا

جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: یوپی کے ضلع سلطان پور میں مورتی وسرجن کے دوران مسجد کے باہر ہنگامہ آرائی اور فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ طور پر کی جا رہی کارروائی پر جمعیۃ علماء ہند نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جاری کردہ ایک پریس بیان کے مطابق اس سلسلہ میں جمعیۃ کے ایک وفد نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ایک مکتوب پیش کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر کی جا رہی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے صدر جمعیۃ علماء ضلع سلطان پور مولانا مطہر الاسلام کی قیادت میں پولیس کپتان سے ملاقات کر کے ایک میمورنڈم پیش کیا اور یکطرفہ کارروائی پر سوال اٹھایا۔

جمعیۃ کے مطابق ضلع سلطان پور یوپی کے ابراہیم پور میں 10 اکتوبر کو مورتی وسرجن کے دن کچھ شر پسندوں نے مسجد کے قریب مورتی اتار دی اور پھر زور زور سے ڈی جے بجانا شروع کر دیا۔ نماز کا وقت تھا تو مسجد کے ذمہ داروں نے کہا کہ ’’بھائی یہاں سے آگے بڑھ جاؤ، ہم نماز پڑھ لیں‘‘ لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔ پھر دونوں طرف سے معاملہ طول پکڑا جو باہمی تصادم میں بدل گیا۔ اس دوران شر پسندوں کی طرف سے مسجد کو نقصان پہنچایا گیا، مسلمانوں کی دکانوں اور ابراہیم پور کے مدرسے میں توڑ پھوڑ کی گئی، یہاں تک کہ طلبہ کے ساتھ بھی مار پیٹ ہوئی۔


جمعیۃ کی ریلیز کے مطابق موجودہ صورت حال یہ ہے کہ پولیس یکطرفہ طور پر صرف مسلمانوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ انصاف قائم کرنے کے بجائے وہاں کے ایس او امریندر سنگھ نے عوامی بھیڑ کو مشتعل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان کو چن چن کر ماریں گے اور ان کے مکانوں کو توڑ دیں گے۔’‘ ایس او کا کا یہ بیان ویڈیو کی شکل میں وائرل ہو رہا ہے۔ جمعیۃ کے مطابق پولیس افسر نے جو کچھ بھی کہا، اب اسے عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے اور کئی مقامات کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں مدرسہ سمیت 5 لوگوں کو غیر قانونی طور سے قبضہ کا نوٹس موصول ہوا ہے، ایک نوٹس یادو طبقہ کے شخص کو بھی دیا گیا ہے۔ جو گرفتار ہوئے ہیں وہ سب مسلمان ہیں، اتنا ہی نہیں کورٹ کے احاطے میں وکیلوں نے گرفتار شدگان مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ بھی کی!

ضلع جمعیۃ کی رپورٹ کے مدنظرصدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی شری یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا ہے جس چار نکاتی تجویز پیش کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس حکام کو یہ ہدایت کی جائے وہ چوکسی برتیں تا کہ تشدد کا اعادہ نہ ہو۔ امن کمیٹیوں کے اجلاس اور مشترکہ امن یاترا کر کے باہمی اعتماد قائم کیا جائے اور ماحول سازگار بنایا جائے، اس سلسلے میں جمعیۃ علماء کے خدام ہر طرح سے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ فسادیوں کے مذہب و عقائد کا خیال کیے بغیر مناسب اور غیر جانبدارانہ کارروائی کی جائے اور مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی آڑ میں ملزمان کے خلاف انہدامی کارروائی کی کوئی مشق شروع نہ کرے کیوں کہ اس قسم کی کارروائی سے پوری کمیونٹی کا وقار مجروح ہوتا ہے اور فرد واحد کی غلطی کی، پورے خاندان کو اجتماعی سزا ملتی ہے جو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔


دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے وزیر اقلیتی امور اتر پردیش دانش آزاد سے بذریعہ فون بات کی اور مطالبہ کیا کہ امن و امان کو بحال کرایا جائے اور ضلع انتظامیہ کو خصوصی ہدایت دی جائے کہ وہ یکطرفہ کارروائی سے باز رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔