اب ہند-نیپال سرحد پر واقع مدرسوں کی فنڈنگ کا ذریعہ معلوم کرے گی یوپی حکومت، ضلع اقلیتی افسران کو دی گئی ہدایت

یوپی حکومت نے ہند-نیپال سرحد پر چلنے والے تقریباً 1500 غیر تسلیم شدہ مدارس تک پہنچنے والے فنڈز کے ذرائع کا پتہ لگانے اور وہاں زیر تعلیم طلبا کی تعداد معلوم کرنے کی مشق شروع کر دی ہے

مدرسہ کی فائل تصویر / IANS
مدرسہ کی فائل تصویر / IANS
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش حکومت نے ہند-نیپال سرحد پر چلنے والے تقریباً 1500 غیر تسلیم شدہ مدارس تک پہنچنے والے فنڈز کے ذرائع کا پتہ لگانے اور وہاں زیر تعلیم طلبا کی تعداد کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کی مشق شروع کر دی ہے۔ اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار جگ موہن سنگھ نے مختلف اضلاع کے اقلیتی بہبود کے افسران کو لکھے خط میں سرحد پر چلنے والے مدارس کی آمدنی اور اخراجات کے ریکارڈ کے ساتھ طلبا کی تعداد کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مدارس کو 3 زمروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ پہلے زمرے میں 100 سے 200 طلبا کی تعداد والے مدارس کی فہرست دی جائے گی، جبکہ دوسرے زمرے میں 200 سے 500 سے زائد طلبا کے اندراج والے مدارس کی فہرست دی جائے گی اور آخری زمرے میں 500 سے زائد طلبا کی فہرست ہوگی۔


گورکھپور کے اقلیتی بہبود کے افسر آشوتوش پانڈے نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک مکتوب موصول ہوا ہے اور اس مشق کا مقصد مدرسہ بورڈ کی ویب سائٹ کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنا ہے۔ یہ مدارس بلرام پور، شراوستی، مہاراج گنج، سدھارتھ نگر، بہرائچ اور لکھیم پور کھیری اضلاع میں واقع ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر-اکتوبر میں ریاستی حکومت کے 46 روزہ مدارس سروے کے دوران 12 پہلوؤں پر معلومات طلب کی تھیں، جن میں ان کے فنڈنگ ​​کے ذرائع بھی شامل تھے، ان میں سے زیادہ تر مدارس کا دعویٰ تھا کہ ان کے اخراجات کولکاتا، چنئی، ممبئی، دہلی اور حیدرآباد جیسے شہروں سے حاصل ہونے والی زکوٰۃ سے پورے ہوتے ہیں، تاہم کہا گیا تھا کہ ان تک رقم پہنچنے کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔