یو پی حکومت ’مکمل لاک ڈاؤن‘ نافذ کرنے پر غور کرے: الٰہ آباد ہائی کورٹ

کورونا قہر کے درمیان الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سماجی و مذہبی انعقاد میں 50 آدمی سے زائد اکٹھا نہ ہوں اور حکومت ٹریکنگ، ٹیسٹنگ و ٹریٹمنٹ منصوبہ میں تیزی لائے تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔

الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش کے کئی شہروں میں کورونا کی دوسری لہر نے تباہی کا عالم پیدا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ زیادہ متاثر شہروں میں دو یا تین ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر غور کرے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ سڑک پر کوئی بھی شخص بغیر ماسک کے دکھائی نہ دے، ورنہ عدالت پولس کے خلاف حکم عدولی کی کارروائی کرے گی۔

کورونا انفیکشن کے بڑھتے پھیلاؤ کو لے کر الٰہ آباد ہائی کورٹ بہت فکرمند نظر آیا۔ عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ سماجی و مذہبی انعقاد میں 50 آدمی سے زائد اکٹھا نہ ہوں اور حکومت ٹریکنگ، ٹیسٹنگ و ٹریٹمنٹ منصوبہ میں تیزی لائے تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔ ساتھ ہی شہروں میں کھلے میدان لے کر عارضی اسپتال بنانے اور کورونا متاثرین کے علاج کا انتظام کرنے کی یو پی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ضروری ہو تو کانٹریکٹ پر اسٹاف تعینات کیے جائیں۔


دراصل کورونا معاملے کو لے کر مفاد عامہ کی ایک عرضی پر الٰہ آباد ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس اجیت کمار کی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ نائٹ کرفیو یا کورونا کرفیو انفیکشن پھیلاؤ کو روکنے کے چھوٹے قدم ہیں۔ یہ نائٹ پارٹی یا نوراتری و رمضان میں مذہبی بھیڑ کو روکنے تک محدود ہے۔ بنچ نے کہا کہ زندگی رہے گی تو معیشت بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ ڈیولپمنٹ لوگوں کے لیے ہے، جب آدمی ہی نہیں رہے گا تو ڈیولپمنٹ کا کیا مطلب رہ جائے گا۔ عدالت نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن لگانا درست نہیں ہے لیکن جس طرح سے انفیکشن پھیل رہا ہے، اسے دیکھتے ہوئے حکومت کو کثیر تعداد میں انفیکشن کے شکار شہروں میں لاک ڈاؤن لگانے پر غور کرنا چاہیے۔ بہر حال، اس معاملے میں عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 19 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔