یوپی میں گنے کی امدادی قیمت میں 30 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ

یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اتر پردیش میں 2024-26 کے لیے گنے کی امدادی قیمت میں 30 روپے فی کوئنٹل اضافہ کیا ہے۔ نئی شرح کے مطابق اگیتی گنا 400 اور عام گنا 390 روپے فی کوئنٹل ہوگا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ریاست میں گنے کی امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں 30 روپے فی کوئنٹل اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اضافہ 2024-26 کے کرشنگ سیزن کے لیے نافذ ہوگا۔ حکومت کے مطابق اس فیصلے سے کسانوں کو تقریباً 3,000 کروڑ روپے کا اضافی فائدہ پہنچے گا۔

نئی شرح کے مطابق اگیتی (ارلی) قسم کے گنے کی قیمت 400 روپے فی کوئنٹل جبکہ عام (جنرل) قسم گنے کی قیمت 390 روپے فی کوئنٹل مقرر کی گئی ہے۔ گنے کی ترقی کے وزیر چودھری لکشمی نارائن نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 2017 کے بعد سے اب تک چار بار امدادی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔

ریاست میں اس وقت 122 شوگر ملیں فعال ہیں، جس سے اتر پردیش ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ وزیر کے مطابق سابقہ حکومتوں کے دور میں شوگر انڈسٹری کو سخت نقصان پہنچا تھا، یہاں تک کہ 21 ملوں کو انتہائی کم قیمت پر بیچ دیا گیا۔ تاہم موجودہ حکومت کے شفاف انتظامی نظام نے صنعت میں نئے اعتماد کو فروغ دیا ہے، اور اب تک 12,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اس شعبے میں آئی ہے۔

گزشتہ آٹھ برسوں میں چار نئی شوگر ملیں قائم کی گئی ہیں، چھ بند ملیں دوبارہ شروع ہوئی ہیں، اور 42 ملوں کی پیداوار کی گنجائش میں اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر، ریاست کی پیداوار صلاحیت میں آٹھ نئی بڑی ملوں کے برابر اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دو شوگر ملوں میں کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) پلانٹس بھی نصب کیے گئے ہیں۔


چودھری لکشمی نارائن نے مزید بتایا کہ ’اسمارٹ گنا کسان‘ نظام کے تحت پورا گنا پرچی نظام آن لائن کر دیا گیا ہے۔ اس سے بچولیوں کا کردار مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے اور گنے کی قیمت کی ادائیگی براہِ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں ڈی بی ٹی (ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر) کے ذریعے کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظام گنے کے رقبے، تخمینہ، سڈولنگ اور پرچی کے انتظام کو ویب بیسڈ پلیٹ فارم کے ذریعے منظم کرتا ہے۔ حکومتِ ہند نے اس نظام کو ’ماڈل سسٹم‘ قرار دیا ہے۔

اتر پردیش ایتھنول پیداوار میں بھی ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ ریاست میں ایتھنول کی پیداوار 41 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 182 کروڑ لیٹر تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ڈسٹلریوں کی تعداد 61 سے بڑھ کر 97 ہوگئی ہے۔

گنے کی کاشت کے رقبے میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 2017 میں یہ رقبہ تقریباً 20 لاکھ ہیکٹیئر تھا، جو اب بڑھ کر 29.51 لاکھ ہیکٹیئر ہو گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ یہ پیش رفت ریاست کے کسانوں کی محنت اور حکومت کے بہتر انتظامات کا نتیجہ ہے، جس سے اتر پردیش ملک میں گنے اور ایتھنول دونوں کی پیداوار میں سرفہرست ہے۔

(مآخذ: آئی اے این ایس)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔