یوپی انتخاب: پہلے مرحلہ کے دوران کئی مقامات پر دھاندلی کا الزام، سماجوادی پارٹی نے انتخابی کمیشن کو بھیجے درجنوں خط

سماجوادی پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کے رکن اروند کمار نے الزام عائد کیا ہے کہ کئی بوتھوں پر بی جے پی کے لوگ ووٹروں کو ووٹ نہیں ڈالنے دے رہے، اور ان پر زبردستی بی جے پی کو ووٹ دینے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔

ووٹنگ، تصویر یو این آئی
ووٹنگ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر پہلے مرحلے کی ووٹنگ آج ختم ہو گئی۔ اس دوران سماجوادی پارٹی نے کئی مقامات پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابی کمیشن کو کئی درجن خط بھیجے جس میں بی جے پی کی شکایت کی گئی ہے۔ ان میں کئی جگہ ووٹروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے ساتھ ہی ای وی ایم میں خرابی کے بعد بھی ووٹنگ جاری رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن نے اپنی شکست مان لی ہے۔

سماجوادی پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کے رکن اروند کمار سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ آگرہ کے فتح آباد کے بوتھ نمبر 237 پر بی جے پی کے لوگ ووٹروں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا ہے۔ بلکہ ان کے اوپر زبردستی بی جے پی کو ووٹ دینے کا دباؤ بنایا۔ انھوں نے انتخابی کمیشن سے تقریباً 60-50 شکایتیں کی ہیں۔ ان شکایتوں میں ای وی ایم کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ کچھ شکایتوں میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی امیدوار تمام ووٹروں کو دھمکا رہے ہیں اور وور لسٹ سے نام بھی کاٹے گئے ہیں۔


اروند کمار نے بتایا کہ کئی شکایتیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعہ بھی درج کرائی گئی ہیں۔ جیسے کہ آگرہ کی باہ اسمبلی-94 میں بوتھ زید پور میں کسی کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جا رہا تھا۔ بلند شہر ضلع کی سیانا اسمبلی-66، بوتھ نمبر 134 پر بہت ہی سست رفتاری کے ساتھ ووٹنگ ہوئی۔ انتخابی کمیشن اور ضلع انتظامیہ سے اس سلسلے میں نوٹس لیتے ہوئے بہتر انداز میں ووٹنگ کو یقینی بنائے جانے کی اپیل کی گئی تھی۔

سماجوادی پارٹی نے کہا کہ علی گڑھ ضلع کے چھرا اسمبلی-74، بوتھ نمبر 443 پر ای وی ایم مشین ایک گھنٹے سے زیادہ بند رہی۔ آگرہ ضلع کی باہ اسمبلی میں بی جے پی امیدوار رانی پکشالیکا سنگھ کے حامی لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دے رہے تھے۔ ووٹروں کی پرچی بھی چھینی گئی۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے، انتخابی کمیشن کو اس تعلق سے نوٹس لینا چاہیے۔


سماجوادی پارٹی نے انتخابی کمیشن کو خط بھیج کر کیرانہ اسمبلی کے کچھ پولنگ بوتھوں پر غریب ووٹروں کو ڈرا دھمکا کر واپس بھیجے جانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ پارٹی نے انتخابی کمیشن اور شاملی کے ضلع مجسٹریٹ کو ووٹنگ کے دوران ہی ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’’شاملی ضلع کی کیرانہ-8 اسمبلی کے گرام ڈنڈوکھیڑا کے بوتھ نمبر 347، 348، 349 اور 350 پر غریب طبقہ کے ووٹروں کو ڈرا دھمکا کر، ووٹ کی لائنوں سے ہٹا کر واپس بھیجا جا رہا ہے۔ فوری نوٹس لے کر کارروائی کی جائے، انتخابی کمیشن غیر جانبدارانہ اور خوف سے پاک ووٹنگ کو یقینی بنائے۔

ایک دیگر شکایت میں سماجوادی پارٹی نے کہا کہ مظفر نگر ضلع کی کھتولی اسمبلی 15 کے بوتھ نمبر 362 پر پونگ پارٹی کے لوگ خود ہی ووٹنگ کر رہے ہیں۔ انتخابی کمیشن اور ضلع انتظامیہ اس سلسلے میں نوٹس لے۔ آگرہ ضلع کی باہ اسمبلی-94، بوتھ نمبر 28 پر ای وی ایم خراب ہے۔ میرٹھ کی سوالکھاس اسمبلی-43، بوتھ نمبر 81، 82 پر ووٹ ڈالنے پہنچ رہے ووٹروں کو یہ کہہ کر لوٹایا گیا کہ آپ کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔


دوسری طرف بی جے پی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر سوتنتردیو سنگھ نے دوپہر کے وقت ایک ٹوئٹ کر لکھا کہ ’’ابھی ووٹنگ کا نصف دن بھی نہیں ہوا ہے اور اپوزیشن نے اپنی پوری شکست مان لی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔