یو پی: بی جے پی کے ارکان اسمبلی اپنی ہی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج، مشکل میں یوگی آدتیہ ناتھ!

یو پی میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، تقریباً 200 ارکان نے اسمبلی میں دھرنا بھی دیا ہے، جن میں حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی بھی شامل رہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: یو پی میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور سینکڑوں ارکان اسمبلی نے اپنی ہی حکومت اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اطلاعات کے مطابق تقریبا 200 ارکان نے اسمبلی میں دھرنا بھی دیا ہے، جن میں حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی بھی شامل رہے

اسمبلی میں یوگی حکومت کی اس طرح فضیحت ہونے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما نے ارکان اسمبلی کو منانے کی کوشش کی۔ دریں اثنا، اسمبلی میں ودھیاک ایکتا (ایم ایل اے یکجہتی) زندہ باد جیسے نعرے گونجتے رہے۔

دراصل، غازی آباد سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی نند کشور گوجر ایوان میں تقریر کر رہے تھے لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئجی۔ نند کشور کا الزام ہے کہ انہیں غازی آباد پولس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ اس بارے میں اسمبلی میں اپنا مؤقف رکھنا چاہتے تھے لیکن انہیں ایوان کے اندر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔


ایس پی ایم ایل سی آنند بھدوریا نے کہا کہ کل تک اسمبلی ملتوی ہونے کے بعد بھی، بی جے پی کے 100 سے زیادہ ایم ایل اے اپنی ہی حکومت میں نظرانداز ہونے کی وجہ سے ایوان میں دھنے پر بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حزب اختلاف سمیت 200 سے زیادہ ایم ایل اے حکومت کی آمریت کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہیں، یعنی حکومت اقلیت میں ہے۔ امید ہے کہ وقت سے پہلے ہی عوام کو بدکاروں سے نجات دلا دی جائے گی۔

اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کے ممبران اسمبلی ایک رکن اسمبلی کے اعزاز اور حمایت میں بیٹھے ہیں، وہ جب تک ایوان میں رہیں گے ہمارے ممبر اسمبلی بھی ان کے ساتھ رہیں گے۔ اسی درمیان بی جے پی کے اراکین اسمبلی کی دستخط مہم شروع کرنے کی خبر ہے، ایوان کے اندر کچھ سادہ کاغذوں پر ممبران اسمبلی کو حمایت کے لیٹر پر دستخط کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ دستخط کس لئے کرائے گئے ہیں اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔

بی جے پی کے 10 - 12 ممبران اسمبلی نے خود میڈیا گیلری میں آکر اس بات کی تصدیق کی ہے، لیکن یہ بھی کہا ہے کہ جس کاغذ پر دستخط کرائے جا رہے ہیں اس پر کوئی موضوع نہیں لکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔