یوپی اسمبلی انتخابات: چوتھے مرحلے میں مجموعی طور پر 60.49 فیصد ووٹنگ ریکارڈ

اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 9 اضلاع کی 59 سیٹوں پر صبح 7 سے 6 بجے تک منعقد ہونے والی ووٹنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گئی

لکھنؤ میں ووٹ ڈالنے کے لئے قطار میں لگے ووٹر / یو این آئی
لکھنؤ میں ووٹ ڈالنے کے لئے قطار میں لگے ووٹر / یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 9 اضلاع کی 59 سیٹوں پر صبح 7 سے 6 بجے تک منعقد ہونے والی ووٹنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گئی۔ اس مرحلے میں تقریباً 60.49 فیصد رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کرتے ہوئے امیدواروں کی انتخابی قسمت کو ای وی ایم میں قید کر دیا۔ سال 2017 کے انتخابات میں ان 59 سیٹوں پر مجموعی ووٹنگ کا اوسط فیصد62.55 فیصد رہا تھا۔

یو این آئی اردو نے چیف الیکشن افسر اجے کمار شکلا کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ چوتھے مرحلے کی پولنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی اور کہیں بھی کسی قسم کا کوئی ناخشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ پرامن و غیرجانبدارانہ انتخابات کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ وہیں کووڈ پروٹوکول کے تحت ووٹروں کو ماسک پہن کر ہی پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت تھی۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پولنگ مراکز پر سینیٹائزر اور تھرمل اسکیننگ سمیت دیگر انتظامات بھی کئے گئے تھے۔


کمیشن سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ضلع پیلی بھیت میں سب سے زیادہ 67.16 فیصد اور ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں سب سے کم 55.92 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ دیگر اضلاع میں باندہ میں 57.48 فیصد، فتح پور میں 60.07 فیصد، ہردوئی میں 58.99 فیصد، لکھیم پور کھیری میں 65.54 فیصد، رائے بریلی میں 61.99 فیصد، سیتا پور میں 62.66 فیصد اور اناؤ میں 57.73 رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کیا ہے۔

شکلا نے بتایا کہ اس مرحلے میں 624 بشمول 91 خاتون امیدواروں کی انتخابی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے 2.13 کروڑ ووٹر بشمول 1.14 کروڑ مرد اور 99 لاکھ خواتین ووٹنگ کے مجاز تھے۔ ضلع باندہ سے موصول اطلاع کے مطابق نرینی اسمبلی حلقے کے دشرتھ پورواگاؤں میں آوارہ مویشیوں کے مسائل سے پریشان ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے والے مقامی افراد پولنگ شروع ہونے کے 7 گھنٹوں کے بعد حکام کے مسائل کے تدارک کے تیقن کے بعد ووٹنگ کے لئے آمادہ ہو گئے۔


لکھیم پور کھیری سے موصول اطلاع کے مطابق دھورہرا اسمبلی حلقے میں الیکشن افسر کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ وہ بوتھ نمبر 145پر تعینات تھے۔ وہیں سماج ودی پارٹی نے متعدد پولنگ بوتھوں کا نام کے ساتھ ذکر کرکے بوتھ کیپچرنگ اور فرضی ووٹ ڈلوائے جانے کے الزامات کے ساتھ کئی ٹوئٹ کئے۔

قابل ذکر ہے کہ اس مرحلے کے لئے حکمراں جماعت بی جے پی اور حزب اختلاف کی جماعت سماج وادی پارٹی (ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں نے پوری شدو مد کے ساتھ انتخابی مہم چلائی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، ایس پی صدر اکھلیش یادو، بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے اپنے امیدواروں کی حمایت میں عوامی ریلیوں سے خطاب کیا تھا۔


سال 2017 کے انتخابات میں 59 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 50 سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔ جبکہ اس پی کے کھاتہ میں 4، بی ایس پی اور کانگریس کے کھاتہ میں دو۔دو اور اپنا دل کے کھاتہ میں ایک سیٹ گئی تھی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق بی جے پی نے اس خطے میں اپنی اس سبقت کو برقرار رکھنے کے لئے سخت پسینہ بہایا ہے لیکن ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس نے بھی پوری شدومد کے ساتھ رائے دہندگان کی توجہ اپنی جانب مرکوز کی ہے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کی انٹری نے اس مرحلے میں شہری علاقوں کے مقابلے کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔