یوپی: مدرسوں کے نام پر ہیرا پھیری کرنے کے الزامات! ایس آئی ٹی کی جانچ شروع

رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی اب ان دنوں ضلعوں میں چل رہے تمام مدرسوں کا معائنہ کرے گی۔ اس کے علاوہ تھانہ سطح پر مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا اور پڑھانے والے اساتذہ کا ویریفیکشن بھی ہوگا۔

مدرسہ کی فائل تصویر / IANS
مدرسہ کی فائل تصویر / IANS
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اتر پردیش کے اعظم گڑھ اور مرزا پور ضلع کے تقریباً 400 مدرسوں کی جانچ شروع کر دی ہے۔ ان میں سے 250 مدرسے اعظم گڑھ کے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان دونوں اضلاع میں مالی بے ضابطگیوں اور گڑبڑیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی اب ان دنوں ضلعوں میں چل رہے تمام مدرسوں کا معائنہ کرے گی۔ اس کے علاوہ تھانہ سطح پر مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا اور پڑھانے والے اساتذہ کا ویریفیکشن بھی ہوگا۔ اس بات کی بھی جانچ کی جائے گی کہ جو اساتذہ مدرسوں میں درس و تدریس انجام دے رہے ہیں ان کی تقرری کے حوالہ سے خانہ پری ہوئی تھی یا نہیں۔


خیال رہے کہ مرزا پور میں ایک آر ٹی آئی کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ 14 مدرسوں میں بےضابطگیاں ہیں اور یہ غیر قانونی طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ ان کی نہ تو کوئی عمارت ہے اور نہ ہی کوئی انتظامیہ، جبکہ انہیں ہر سال کروڑوں روپے سرکاری امداد کے بطور حاصل ہوتے ہیں۔

کاغذوں میں اساتذہ دکھا کر مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے 8 سے 15 ہزار روپے تک ماہانہ تنخواہ حاصل کی جا رہی ہے۔ مرزاپور میں مرکزی حکومت کی مدرسہ تجدید اسکیم کے تحت سال 2009-10 میں 143 مدرسوں کو تسلیم کیا گیا تھا۔


آر ٹی آئی میں انکشاف ہوا ہے کہ 14 مدرسے ایسے ہیں جن کے نام پورٹل پر درج ہیں لیکن ان کا زمین پر وجود نہیں ہے۔ ان مدرسوں کے کسی منتظم یا انتظامیہ کمیٹی کا بھی وجود نہیں ہے۔ اسی طرح کی گڑبڑیاں اعظم گڑھ کے مدرسوں میں بھی پائی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Feb 2021, 3:11 PM