یو پی: تیسرے دور کی 10 سیٹوں پر اتحاد کی مضبوطی اور رشتوں کی ساکھ کا ہوگا امتحان

تیسرے مرحلے میں اتر پردیش کی جن دس سیٹوں پر پولنگ ہوگی ان پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ خاندانی رشتوں کی بھی پرکھ ہونی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلے میں کل یعنی 23 اپریل کو ملک کی کل 117 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ ان میں اتر پردیش کی 10 سیٹیں شامل ہیں۔ اتر پردیش کی ان دس سیٹوں کے لیے 120 امیدوار میدان میں ہیں۔ سب سے زیادہ امیدوار بریلی میں تو سب سے کم امیدوار فیروز آباد میں ہیں۔

اتر پردیش کی جن دس سیٹوں پر انتخاب ہونا ہے ان میں کل 1.76 کروڑ ووٹر ہیں جن میں سے 95.5 لاکھ مرد اور 80.9 لاکھ خواتین ہیں۔ اس دور کی سیٹوں کے لیے 2.98 لاکھ سے زیادہ ووٹر 18 سے 19 سال کے ہیں۔ ان دس سیٹوں کے لیے 12128 ووٹنگ مراکز اور 20110 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

یو پی کی ان 10 سیٹوں پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد کی مضبوطی کے ساتھ ہی خاندانی رشتوں کی بھی پرکھ ہونی ہے۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے گزشتہ دنوں مین پوری میں ملائم سنگھ یادو کے ساتھ اسٹیج شیئر کر اور ان کے لیے ووٹ کی اپیل کر ظاہر کر دیا ہے کہ رشتوں کی پرانی کڑواہٹ ختم ہو گئی ہے۔

اتر پردیش میں تیسرے دور کی ووٹنگ میں کئی معروف شخصیتوں کی قسمت کا بھی فیصلہ ہونا ہے۔ ان میں سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو، بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر سنتوش گنگوار، فلم اداکار جیہ پردا اور سماجوادی پارٹی کے اعظم خان، مینکا گاندھی کے بیٹے ورون گاندھی، شفیق الرحمن اور سماجوادی پارٹی سے بغاوت کر کے اپنی الگ پارٹی بنا کر میدان میں اترے شیوپال یادو اہم امیدوار ہیں۔ ایس پی-بی ایس پی اتحاد اور بی جے پی کے ساتھ کانگریس کی کئی سیٹوں پر زبردست دعویداری نے مقابلے کو سہ رخی بنا دیا ہے۔ آئیے ایک ایک کر کے جانتے ہیں کہ ان دس سیٹوں پر کیا کچھ امکانات نظر آ رہے ہیں، اور مقابلہ کن امیدواروں کے درمیان ہے...

بریلی

بریلی لوک سبھا سیٹ سے صرف 2009 کو چھوڑ کر 1989 سے 2014 تک مرکزی وزیر بی جے پی کے سنتوش گنگوار جیتتے رہے ہیں۔ ان کے سامنے اس بار اپنی اگلی پاری کا چیلنج ہے۔ اتحاد سے ایس پی کے حصے میں آئی اس سیٹ سے سماجوادی پارٹی نے سابق رکن اسمبلی بھگوت شرن گنگوار کو اتارا، جو سنتوش گنگوار کی مشکلیں بڑھا رہے ہیں کیونکہ دونوں کرمی برادری سے آتے ہیں۔ ساتھ ہی بی ایس پی کی حمایت ہونے سے بھگوت شرن گنگوار مضبوط حالت میں ہیں۔ لیکن 2009 میں سنتوش گنگوار کو تقریباً 9 ہزار ووٹوں سے ہرانے والے پروین سنگھ ایرن کو میدان میں اتار کر کانگریس نے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ ویسے اس علاقے میں کل 17.76 لاکھ ووٹر ہیں۔ ان میں سے 5 لاکھ اعلیٰ ذات، تقریباً 1.50 لاکھ ایس سی کے علاوہ 8 لاکھ او بی سی اور تقریباً 5 لاکھ مسلم ووٹر ہیں۔

پیلی بھیت

مرکزی وزیر مینکا گاندھی طویل مدت سے پیلی بھیت سے لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کرتی رہی ہیں۔ صرف 2009 کو چھوڑ کر 1996 سے 2014 کے درمیان مینکا گاندھی یہاں سے ریکارڈ ووٹوں سے جیتتی رہی ہیں۔ لیکن اس بار یہاں سے ان کے بیٹے ورون گاندھی پھر میدان میں ہیں۔ مینکا سلطان پور سے ورون کی سیٹ سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔ پیلی بھیت سے سماجوادی پارٹی نے سابق وزیر ہیم راج ورما کو اتحاد کا امیدوار بنایا ہے جب کہ کانگریس نے یہ سیٹ اپنا دل (کرشنا پٹیل) کو دی ہے۔ لیکن سمبل تنازعہ کے سبب سریندر گپتا کو آزاد امیدوار کی شکل میں انتخاب لڑنا پڑ رہا ہے۔ اس سیٹ پر تقریباً 17.47 لاکھ ووٹر ہیں جن میں ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ مسلم اور تقریباً 9 لاکھ ایس سی اور او بی سی ووٹر ہیں۔ یہاں اعلیٰ ذات کے ووٹروں کی تعداد تقریباً 4 لاکھ ہے۔

رام پور

رام پور لوک سبھا سیٹ پر اس بار مقابلہ بے حد دلچسپ اور مشکل لگتا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے یہاں سے اپنے قدآور لیڈر اور سابق وزیر اعظم خان کو اتارا ہے تو بی جے پی ان کا مقابلہ کرنے کے لیے حال ہی میں پارٹی میں شامل ہوئی اداکارہ جیہ پردا کو ٹکٹ دیا ہے۔ جیہ پردا پر ذاتی حملوں کے سبب یہاں کا انتخاب کچھ جذباتی بھی ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، پھر بھی سماجوادی پارٹی کو بھروسہ ہے کہ بی ایس پی کے دلت ووٹروں کے سہارے اعظم خان کامیاب ہوں گے۔ لیکن اعظم خان کی دعویداری کے راستے میں یہاں کا نواب فیملی رخنہ انداز ہوتا نظر آ رہا ہے جو کسی بھی قیمت پر مسلم ووٹروں پر اپنی پکڑ کم نہیں کرنا چاہتا۔ ان دونوں کے درمیان کانگریس امیدوار سنجے کپور فی الحال حاشیے پر ہی لگتے ہیں۔ رام پور میں کل 16.68 لاکھ ووٹر ہیں، جن میں 7.5 لاکھ سے زیادہ مسلم ووٹر ہیں۔ باقی 3 لاکھ سے زیادہ ایس سی ووٹر مزید ہیں۔

مراد آباد

مراد آباد لوک سبھا حلقہ میں ایک تہائی سے زیادہ مسلم ووٹر ہیں۔ 1977 کے بعد دو بار ہی یہاں سے غیر مسلم امیدوار جیتا ہے۔ 2014 میں بی جے پی کا پرچم لہرانے والے کنور سرویش سنگھ پھر سے میدان میں ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے گزشتہ انتخاب میں دوسرے نمبر پر رہے ایس ٹی حسن کو پھر سے اتارا ہے۔ جب کہ کانگریس نے شاعر عمران پرتاپ گڑھی جیسے بڑے نام کو ٹکٹ تھما کر سابق رکن پارلیمنٹ اظہر الدین جیسا داؤ چلا ہے۔ یہاں 2.23 لاکھ ایس سی ووٹر ہیں۔

سنبھل

سنبھل لوک سبھا سیٹ پر ووٹوں کے فارمولے کو دیکھتے ہوئے ایس پی-بی ایس پی اتحاد بی جے پی کے لیے سخت چیلنج پیش کر رہا ہے۔ بی جے پی نے یہاں سے رکن پارلیمنٹ ستیہ پال سینی کے بدلے سابق ایم ایل سی پرمیشور لال سینی کو ٹکٹ دیا ہے۔ بتا دیں کہ اس سیٹ سے ملائم سنگھ اور رام گوپال یادو بھی رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ مودی لہر کے سبب 2014 میں یہاں سے بی جے پی نے کھاتہ کھولا لیکن وہ سماجوادی پارٹی کے شفیق الرحمن برق سے معمولی فرق سے ہی جیت سکی تھی۔ شفیق الرحمن بی ایس پی سے اتحاد کے ساتھ پھر میدان میں ہیں، جب کہ کانگریس نے جے پی سنگھ کو ٹکٹ دیا ہے۔ یہاں کل 18.13 لاکھ ووٹر ہیں جن میں 7.50 لاکھ مسلم ووٹر ہیں۔

مین پوری

مین پوری لوک سبھا سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو میدان میں ہیں۔ بی جے پی نے ان کے سامنے گزشتہ انتخاب میں ہارے پریم شاکیہ کو اتارا ہے۔ کانگریس نے ملائم سنگھ کو واک اوور دیا ہے۔ ملائم سنگھ انتخابی تشہیر میں زیادہ وقت نہیں دے پا رہے ہیں۔ لیکن بی ایس پی کا کور ووٹر ان کی دعویداری کو مزید مضبوط کرتا نظر آ رہا ہے۔ مین پوری میں ملائم-مایاوتی کی مشترکہ ریلی کے بعد ملائم کی فتح کے امکانات میں کسی کو کوئی اندیشہ نہیں رہ گیا ہے۔

فیروز آباد

فیروز آباد سیٹ یادو کنبے کی اندرونی رنجش کا کروکشیتر بنا نظر آتا ہے۔ یہاں سے یادو فیملی کے باغی شیوپال یادو اپنی نئی پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں اور اپنا سیاسی مستقبل بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ سماجوادی پارٹی نے یہاں سے ان کے سامنے پارٹی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کے بیٹے اکشے یادو کو اتارا ہے۔ بی جے پی نے گزشتہ انتخاب میں ہارے ایس پی سنگھ بگھیل کی جگہ چندرسین جادون کو امیدوار بنایا ہے۔ اکشے بنام شیوپال کی لڑائی سے سرخیوں میں آئی اس سیٹ پر بی جے پی ووٹ بنٹوارے کے سہارے میدان مارنے کی امید لگائے ہوئے ہے۔

ایٹہ

ایٹا لوک سبھا سیٹ کو سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا علاقہ مانا جاتا ہے۔ یہاں سے بی جے پی نے ان کے بیٹے اور رکن پارلیمنٹ راج ویر سنگھ کو پھر سے امیدوار بنایا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے دو بار رکن پارلیمنٹ رہے اور گزشتہ انتخاب میں ہار گئے دیویندر یادو کو میدان میں اتارا ہے۔ یادو اکثریتی اس سیٹ پر کانگریس سیدھے میدان میں نہیں اتری ہے اور یہ سیٹ سابق وزیر بابو سنگھ کشواہا کی جن ادھیکار پارٹی کو دے دی ہے۔

بدایوں

بدایوں سیٹ پر کانگریس نے سماجوادی پارٹی کے لیے سخت چیلنج پیش کیا ہے۔ یہاں سے رکن پارلیمنٹ اور ملائم سنگھ یادو کے بھتیجے دھرمیندر یادو کے سامنے کانگریس نے کبھی ملائم کے قریبی رہے رکن پارلیمنٹ سلیم شیروانی کو اتارا ہے۔ بدایوں سیٹ پر مقابلہ اس لیے بھی دلچسپ ہو گیا ہے کیونکہ بی جے پی نے یہاں سے سوامی پرساد موریہ کی بیٹی سنگھ مترا موریہ کو میدان میں اتارا ہے۔

آنولہ

بریلی ضلع کی آنولہ لوک سبھا سیٹ کئی بار حیران کرنے والے نتائج دیتی رہی ہے۔ 2009 میں مینکا گاندھی نے یہاں سے انتخاب لڑا تھا اور بے حد معمولی فرق سے دھرمیندر کشیپ سے جیتی تھیں۔ 2014 میں دھرمیندر کشیپ خود بی جے پی میں آئے اور میدان مارا۔ انھوں نے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔ اس بار ان کے سامنے ایس پی-بی ایس پی اتحاد نے بجنور کے رہنے والے روچی ویرا کو امیدوار بنایا ہے جب کہ کانگریس نے تین بار رکن پارلیمنٹ رہے سرو راج سنگھ کو اتار کر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔