غیر پارلیمانی زبان: پارلیمانی اجلاس کے دوران جملہ جیوی، تاناشاہی اور دھوکہ باز جیسے الفاظ استعمال کرنے پر پابندی

پارلیمانی بحث میں حصہ لیتے ہوئے اب ارکان جملہ جیوی، شکونی، جے چند، لالی پاپ، چنڈال چوکڑی، گل کھلائے، پٹھو اور کورونا اسپریڈر جیسے الفاظ کا استعمال نہیں کر سکیں گے

پارلیمنٹ ہاؤس / تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
پارلیمنٹ ہاؤس / تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں الفاظ کے استعمال کے حوالہ سے نئی رہنما ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ پارلیمانی بحث میں حصہ لیتے ہوئے اب ارکان جملہ جیوی، شکونی، جے چند، لالی پاپ، چنڈال چوکڑی، گل کھلائے، پٹھو اور کورونا اسپریڈر جیسے الفاظ کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ایسے الفاظ کا استعمال غیر اخلاقی قرار دیا جائے گا اور انہیں ایوان کی کارروائی سے حذف کر دیا جائے گا۔

کتابچہ کے مطابق لوک سبھا سیکریٹریٹ نے نکما، نوٹنکی، ڈھنڈورہ پیٹنا اور بہری سرکار جیسے الفاظ کو بھی غیر پارلیمان زبان میں شامل کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بدسلوکی، دھوکہ دہی، ڈرامہ اور نااہل جیسے الفاظ کو بھی غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔


خیال رہے کہ ملک کے مختلف قانون ساز اداروں کے ساتھ ساتھ دولت مشترکہ کی پارلیمانوں میں اسپیکرز کی طرف سے وقتاً فوقتاً کچھ الفاظ اور تاثرات کو غیر پارلیمانی قرار دیا جاتا ہے اور لوک سبھا سکریٹریٹ کی جانب سے انہیں مستقبل میں فوری حوالہ کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین یا لوک سبھا کے اسپیکر اجلاس کے دوران ایوان میں بولے گئے الفاظ کا جائزہ لیتے ہیں اور الفاظ کے غیر پارلیمانی ہونے پر اسے کارروائی سے حذف کر دیا جاتا ہے۔ ایسے الفاظ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کے پارلیمانی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنتے۔

سیکریٹریٹ کی جانب سے غیر پارلیمانی قرار دئے گئے کچھ الفاظ: خونریزی، خونیں، خیانت، شرمندہ، بدسلوکی، دھوکہ، چمچا، چمچاگیری، چیلا، بچکاناپن، کرپٹ، بزدل، مجرم اور گھڑیالی آنسو، توہین، گدھا، ڈرامہ، غنڈہ گردی، منافقت، نااہل، گمراہ کن، جھوٹ، انارکسٹ، غدر، گرگٹ، غنڈے، کالا دن، کالا بازاری، خرید و فروخت، فساد، دلال، داداگیری، بیچارہ، باب کٹ، لالی پاپ، بے حس، بے وقوف، بہری سرکار اور جنسی ہراسانی جیسے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیا جائے گا اور انہیں پارلیمانی کارروائی کے ریکارڈ سے حذف کر دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔