اناؤ عصمت دری معاملہ: کلدیپ سینگر کی ضمانت کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کے باہر خواتین کا احتجاجی مظاہرہ

کلدیپ سنگھ سینگر کی ضمانت ملنے کی مخالفت دہلی ہائی کورٹ کے گیٹ نمبر 5 پر ’جنوادی مہیلا سمیتی‘ کی طرف سے بڑی تعداد میں خواتین نے مظاہرہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>کلدیپ سینگر کی ضمانت کے خلاف مظاہرہ کرتی ہوئیں خواتین، تصویر ویپن/قومی آواز</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں اناؤ عصمت دری معاملے میں سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو مشروط ضمانت دی تھی۔ اس تعلق سے اب احتجاج کی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔ جمعہ کے روز دہلی ہائی کورٹ کے باہر بڑی تعداد میں خواتین جمع ہو گئیں اور کلدیپ سینگر کی ضمانت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان خواتین نے ضمانت کے فیصلہ پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔

قابل ذکر ہے کہ اناؤ عصمت دری متاثرہ کی ماں نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر شدید غم کا اظہار کیا ہے اور سپریم کورٹ جانے کی بات بھی کہی ہے۔ ان کی حمایت میں سیاسی و سماجی پارٹیوں کے اراکین بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ اسی کے تحت دہلی ہائی کورٹ کے گیٹ نمبر 5 پر ’جنوادی مہیلا سمیتی‘ کی طرف سے بڑی تعداد میں خواتین نے احتجاج درج کیا۔ خاتون سماجی کارکن یوگیتا بھیانا کا کہنا ہے کہ ’’پورے ہندوستان کی خواتین اس بات سے بہت تکلیف میں ہیں کہ ایک زانی کی سزا پلٹ دی گئی ہے۔ یہ اسی عدالت میں ہوا، اس لیے ہم اسی جگہ سے انصاف مانگیں گے جہاں ناانصافی ہوئی۔‘‘


اس درمیان سپریم کورٹ میں ایک عرضی دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل بھی کر دی گئی ہے۔ اس میں دلیل دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ نے حقائق پر غور کیے بغیر ہی حکم جاری کر دیا۔ ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ سینگر کو اپنی موت تک پوری زندگی جیل میں گزارنی ہوگی۔ ایسے میں ہائی کورٹ نے سینگر کو ضمانت/سزا معطلی میں سنگین غلطی کی ہے۔ اس کے سنگین مجرمانہ ماضی اور عصمت دری سے متعلق جرائم میں اس کی شرکت کو دھیان میں نہیں رکھا گیا۔

اناؤ عصمت دری معاملہ: کلدیپ سینگر کی ضمانت کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کے باہر خواتین کا احتجاجی مظاہرہ

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ استغاثہ کے ذریعہ پیش ثبوت کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔ پیش مواد واضح طور سے ملزم کی بربریت اور ظلم کو ظاہر کرتا ہے، ساتھ ہی یہ بھی بتاتا ہے کہ اس کی طاقت کتنی ہے اور معاشی طور پر بھی وہ کتنا مضبوط ہے۔ یہ اس بات سے بھی ثابت ہے کہ جب متاثرہ کے والدہ عدالتی حراست میں تھے، تب ملزم نے متاثرہ کنبہ کو خاموش کرانے اور انصاف کے عمل میں رخنہ پیدا کرنے کے لیے متاثرہ کے والد کا قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، اور اسے انجام بھی دیا۔