بی جے پی میں ٹکٹ کو لے کر ہنگامہ، شعلہ بیان ساکشی مہاراج نے دی انجام بھگتنے کی دھمکی

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے پارٹی کے ریاستی صدر مہیندر ناتھ پانڈے کو خط لکھ کر انتباہ دیا ہے کہ اگر انہیں اناؤ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا تو پارٹی کو اس کا انجام بھگتا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش کی اناو پارلیمانی سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے شعلہ بیان رکن پارلیمنٹ سچی دانند ہری عرف ساکشی مہاراج نے مبینہ طور پر پارٹی کے ریاستی صدر مہیندر ناتھ پانڈے کو خط لکھ کر دھمکی بھرے انداز میں اناؤ پارلیمانی حلقے سے ایک بار پھر ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہا یہ خط 7 مارچ کو لکھا گیا ہے۔ ان کے دستخط والے اس خط میں ساکشی مہاراج نے علاقے میں نسلی مساوات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرنے والے پارٹی کے وہ اکلوتے نمائندے ہیں جبکہ پارلیمانی حلقے میں لودھی، کمہار، نشاد، کشیپ اور ملاح سمیت دیگر پسماندہ طبقوں کے ووٹروں کی تعداد تقریباً 10لاکھ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اپنے موجودہ دور اقتدار میں ضلع کی ترقی کے لئے کافی کام کیا ہے، مقامی عوام نے جس کی ستائش بھی کی ہے۔

موجودہ رکن پارلیمنٹ نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ دہائی بعد گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں اناؤ سے پارٹی کو جیت دلائی تھی۔ ان کی بدولت ہی آج ضلع میں بی جےپی کے 6 رکن اسمبلی اور ایک ایم ایل سی ہے۔ دھمکی بھرے انداز میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر ان کے سلسلے میں پارٹی کوئی دیگر فیصلہ کرتی ہے تو اس سے ملک بھر میں بی جےپی کے کروڑوں کارکنان کے جذبات مجروح ہونے کا پورا امکان ہے اور اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔

ساکشی مہاراج نے کہا ہے کہ پارٹی دیگر ارکان پارلیمنٹ کے مقابلے وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی خصوصی پہچان بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ سنت، دھرم چاریہ اور شری نرمل پنچایتی اکھاڑا ہری دوار کے آچاریہ مہامنڈلیشور ہونے کے ناطے وہ سبھی ذاتوں، مذہبوں اور طبقوں مین اپنا اثر پیدا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اگر انہیں اناؤ سے دوبارہ ٹکٹ ملتا ہے تو وہ اتحاد کے امیدوار ارون کمار شکلا اور کانگریس امیدوار انوٹنڈن کی ضمانت ضبط کرا کر اکثریت سے جیتیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Mar 2019, 9:10 PM