اناؤ عصمت دری: ملزم کلدیپ سینگر پر ’پوکسو‘ قانون کے تحت الزامات طے

دہلی کی تیس ہزار کورٹ نے اناؤ عصمت دری معاملہ میں پارٹی سے نکالے گئے بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف پوکسو قانون کی دفعات کے تحت عصمت دری کے الزام طے کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اناؤ عصمت دری معاملہ میں دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے بی جے پی سے نکالے گئے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف عصمت دری، پوکسو، اغوا کی دفعات میں الزام طے کیے ہیں۔ تیس ہزاری کورٹ کے ذریعہ پوکسو ایکٹ، 120 بی، دفعہ 363، دفعہ 366، دفعہ 109، دفعہ 376 کے تحت الزام طے کیا گیا ہے۔ عدالت نے پہلی نظر میں پایا کہ ملزم رکن اسمبلی کے خلاف الزام طے کرنے کے لیے ضروری ثبوت موجود ہیں۔

اس معاملے میں جانچ کر رہی سی بی آئی کی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم سینگر کے خلاف اغوا، عصمت دری، سازش اور دھمکانے کے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ضروری ثبوت موجود ہیں اور ملزم کے خلاف ان الزامات کے ساتھ مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 5 معاملے میں سے رائے بریلی میں ہوئے سڑک حادثے کو چھوڑ کر باقی 4 معاملے کو تیس ہزاری کورٹ میں ٹرانسفر کیا تھا۔ یہ سبھی کیس جج دھرمیش شرما کی عدالت میں ٹرانسفر ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تیس ہزاری کورٹ کو 45 دن میں ٹرائل پورا کرنے کے لیے کہا ہے۔

دوسری طرف ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کے رشتہ دار نپیندر سنگھ نے پالی گراف اور نارکو ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کے ذریعہ سب کے سامنے سچائی آ جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کلدیپ سنگھ سینگر بے قصور ہیں۔ ہم لوگوں نے ان کا رویہ دیکھا ہے۔ انھوں نے کچھ غلط کیا ہے تو سائنس کی بنیاد پر ثبوت مل جائیں گے۔‘‘


جہاں تک متاثرہ لڑکی کا سوال ہے، اس کی حالت اس وقت سنگین بنی ہوئی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اناؤ عصمت دری متاثرہ کئی طرح کے بلڈ انفکشن سے نبرد آزما ہے۔ اس کے سبب اسے دی جا رہی 7 میں سے 6 اینٹی بایوٹک دوائیں اثر انداز نہیں ہو رہی ہیں۔ لکھنؤ کے کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (کے جی ایم یو) سے دہلی کے ایمس میں منتقل کیے جانے کے بعد ایک رپورٹ آئی ہے۔ متاثرہ کے بلڈ کلچر اگزامنیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ خون میں کئی طرح کے انفکشن کا شکار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Aug 2019, 4:10 PM