اَن لاک-1: مسجدوں میں قرآن پڑھنے پر پابندی، مندروں میں نہیں ملے گا پرساد!

عبادت گاہوں کے دروازے عام لوگوں کے لیے 8 جون سے کھل جائیں گے۔ مرکزی حکومت نے رہنما ہدایات جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق عبادت گاہوں میں سوشل ڈسٹنسنگ کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا وائرس کا انفیکشن لگاتار پھیلتا ہی جا رہا ہے اور روزانہ ریکارڈ معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ لوگوں کی اموات کی تعداد بھی روزانہ ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ اس درمیان 8 جون سے سبھی مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کو کھولے جانے کے پیش نظر مرکزی حکومت نے رہنما ہدایات جاری کر دی ہے۔ اَن لاک-1 کے تحت صرف کنٹنمنٹ زون کے ہی مذہبی مقامات بند رہیں گے۔ مرکزی وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود نے مذہبی مقامات و عبادت گاہوں کے تعلق سے جو رہنما ہدایات جاری کیے ہیں اس کے مطابق جسمانی فاصلہ کا خیال رکھنا سب سے اہم اور ضروری ہے کیونکہ مذہبی مقامات پر لوگوں کی موجودگی بڑی تعداد میں ہوتی ہے۔

رہنما ہدایات کے مطابق عبادت گاہوں میں مذہبی کتابوں کو چھونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسجدوں میں رکھے قرآن مجید کو پڑھنے سے لوگوں کو منع کیا گیا ہے۔ اس طرح سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ رہنما ہدایات میں اجتماعی عبادت سے بچنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس دوران بہت زیادہ لوگ اکٹھا ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسجدوں میں اتنے لوگوں کو ہی جانے کی اجازت مل سکے گی جس میں جسمانی فاصلہ یعنی سوشل ڈسٹنسنگ کو یقینی بنایا جا سکے۔


مذہبی مقامات و عبادت گاہوں کے باہر لوگوں کی قطار لگنے کی صورت میں ان کے درمیان کم از کم 6 فٹ کی دوری رکھنے کی سخت ہدایت گائیڈ لائنس میں ہے۔ خصوصی طور پر مندر میں پرساد کی تقسیم اور گنگا جل کے چھڑکاؤ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مندروں میں مورتی چھونے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ہے۔ گویا کہ سادگی کے ساتھ عبادت کیجیے اور پھر نکل جائیے۔ مذہبی مقامات پر براہ راست بھجن وغیرہ گانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ اس کی جگہ ریکارڈ کیے گئے بھجن کو چلانے کی بات گائیڈ لائن میں کہی گئی ہے۔

اس درمیان مذہبی عبادت گاہوں کو سینیٹائز کیے جانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔ چونکہ 8 جون سے مسجد، مندر، گرودوارے اور چرچ وغیرہ کھل جائیں گے، تو اس سے پہلے ہر طرح کے احتیاطی اقدامات مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کی انتظامیہ کر لینا چاہتی ہے۔ لکھنؤ کے تقویۃ الایمان مسجد کی انتظامیہ سے منسلک ایک فرد کا کہنا ہے کہ ہم سبھی احتیاطی قدم اٹھا رہے ہیں کیونکہ 8 جون کو مسجدوں کو کھولنے کی تیاری چل رہی ہے۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ "ہم مسجد کے اندر ضروری فاصلہ کو یقینی بنائیں گے۔ ہم نے 'ماسک پہنو' پیغام والا پوسٹر بھی جگہ جگہ لگا دیا ہے۔"


دوسری طرف دہلی کے لودھی روڈ واقع سائیں مندر کو بھی 8 جون سے کھولنے کا منصوبہ ہے۔ مندر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں 10 سے زیادہ بھکتوں کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سماجی فاصلہ رکھنے کے ضابطوں پر عمل کیا جائے گا۔ اسی طرح دہلی کے کالکا جی مندر کے مہنت کا کہنا ہے کہ "ہم مندر میں سبھی انٹری پوائنٹ پر سینیٹائزیشن ٹنل لگا رہے ہیں۔ ہم بھکتوں سے گزارش کریں گے کہ مندر میں پھول اور پرساد لے کر نہ آئیں۔"


امرتسر کے درگیانہ مندر میں بھی سینیٹائزیشن کا کام چل رہا ہے۔ مندر کے پجاری کا کہنا ہے کہ "گائیڈ لائنس پر عمل کرتے ہوئے ہم 8-7 فیٹ کی دوری سے لوگوں کو بھگوان کا دَرشن کراتے ہیں۔ صبح سے شام تک مندر کو 5 سے 7 بار سینیٹائز کیا جاتا ہے۔"


اسی طرح اتر پردیش کے مراد آباد واقع چامنڈا مندر میں احتیاطی تیاریاں زوروں سے چل رہی ہیں۔ حکومت نے 4 جون کو عبادت گاہوں کو کھولنے کے لیے جو ایس او پی یعنی رہنما ہدیات جاری کیے ہیں اس کے تعلق سے مندر کے پجاری نے بتایا کہ "مندر میں بھکتوں کو کسی مورتی کو چھونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انھیں پرساد تقسیم کیا جائے گا۔"


Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jun 2020, 2:11 PM