اَن لاک-1: مشکل میں چاندنی چوک کی دکانیں، سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل ناممکن!

چاندنی چوک کے الگ الگ کٹروں اور تھوک بازاروں میں حالات بہت خراب ہیں۔ کئی دکانوں کی چوڑائی تو 5 فیٹ بھی نہیں ہے۔ یہاں سوشل ڈسٹنسنگ کے تحت 2 افراد بھی ایک دکان کے باہر کھڑے نہیں ہو سکتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی حکومت کے ذریعہ ’اَن لاک-1‘ کے تحت کئی شعبوں میں نرمی کے اعلان اور کچھ اہم فیصلوں کے بعد چاندنی چوک کے سامنے مشکلیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ یہاں بیشتر علاقوں میں بازار کھول دیئے گئے ہیں، لیکن سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل ناممکن ہی نظر آ رہا ہے۔ مسالوں، میووں، مٹھائیوں، کپڑوں، ہارڈ ویئر، فٹ ویئر، اسٹیشنری، بیکری جیسی کئی دکانیں کھلی ہوئی نظر آ رہی ہیں، حالانکہ یہاں چھوٹی چھوٹی دکانیں ہونے کے سبب ان میں سے کئی مقامات پر سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل بے حد مشکل ہو گیا ہے۔ جن علاقوں میں دکانیں کھلی ہیں، ان میں چاندنی چوک، کھاری باؤلی، کشمیری گیٹ، فتح پوری وغیرہ شامل ہیں۔ کئی مقامات پر دکانیں بہت چھوٹی ہیں تو کہیں پر دکانوں کے سامنے گاہوں کے کھڑے ہونے کے لیے زیادہ جگہ نہیں ہے۔

چاندنی چوک کے الگ الگ بازاروں میں سینکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں خریدار اور دکاندار کے درمیان سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل نہیں ہو پا رہا ہے۔ دکان میں دو سے تین گاہک ہونے پر گاہکوں اور دکانداروں کے درمیان محض ایک یا دو فیٹ کی دوری ہی رہ جاتی ہے۔ چاندنی چوک میں گزشتہ 50 سالوں سے بچوں کے کپڑے فروخت کرنے والے خاندانی تاجر اوم پرکاش گپتا کا کہنا ہے کہ ہماری دکان میں ہمیں سارا مال بھی رکھنا ہوتا ہے کیونکہ گاہکوں کو اگر ورائٹی نہیں ملے تو وہ مال نہیں خریدتا۔ میرے علاوہ دکان میں 2 ملازم بھی ہیں۔ گاہک دکان کے اندر کاؤنٹر پر سامان خریدتے ہیں اور ہمارے پاس سوشل ڈسٹنسنگ کی گنجائش ہی نہیں ہے۔


کچھ ایسی ہی حالت فتح پوری کی مٹھائی، کھویا اور پنیر کی دکانوں پر بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ سبھی خریدار دکان کے باہر سے ہی خریداری کر سکتے ہیں۔ فٹ پاتھ پر کھڑے یہ لوگ نہ تو کسی سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کر پا رہے ہیں اور نہ ہی دکاندار کی جانب سے سوشل ڈسٹنسنگ کا کوئی انتظام کیا گیا ہے۔

فتح پوری کے کاروباری چندر پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ ہماری دکان میں زیادہ جگہ نہیں ہے اور ہم فٹ پاتھ پر سوشل ڈسٹنسنگ کا انتظام کس طرح کر سکتے ہیں۔ فٹ پاتھ صرف پانچ یا چھ فیٹ چوڑا ہے۔ اگر اس پر بھی گولے بنا کر لوگوں کی لائن لگا دیں تو پھر پیدل آنے جانے والے لوگ مارکیٹ میں کیسے چلیں گے۔


چاندنی چوک کے الگ الگ کٹروں اور تھوک بازاروں میں حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہیں۔ کئی دکانوں کی چوڑائی تو 5 فیٹ بھی نہیں ہے۔ یہاں سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے ہوئے محض دو لوگ بھی ایک دکان کے باہر کھڑے نہیں ہو سکتے۔ اسی طرح تھوک بازاروں میں بھی دکانیں ایک دوسرے سے سٹ کر بنی ہوئی ہیں۔ چار چار منزل کے کئی بازاروں میں گلیاں اور سیڑھیاں بھی بے حد سٹی ہوئی ہیں۔ کچھ ایسے ہی حالات کو دیکھتے ہوئے ابھی تک دہلی کا سب سے بڑا تھوک مارکیٹ صدر بازار نہیں کھل سکا ہے۔ یہ علاقہ دہلی حکومت کی ہاٹ اسپاٹ فہرست میں شامل رہ چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jun 2020, 7:11 PM