'من کی بات' کے برعکس ’بھارت جوڑو یاترا‘ ایک انقلابی واقعہ: کانگریس

جے رام رمیش نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک انقلابی واقعہ ہے اور بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، بڑھتے ہوئے سماجی پولرائزیشن اور سیاسی آمریت پر حملہ کرنے پر مرکوز تھی

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بھارت جوڑو یاترا کی پہلی سالگرہ کے موقع پر کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک انقلابی واقعہ ہے جس میں لوگوں سے متعلق مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور یہ کوئی لیکچر دینے والی 'من کی بات' نہیں تھی۔ کانگریس نے مزید کہا کہ 30 جنوری کو سری نگر، جموں و کشمیر میں یاترا کے اختتام کے بعد بھی یاترا مختلف شکلوں میں جاری ہے۔ راہل گاندھی نے طلباء، ٹرک ڈرائیوروں، کسانوں اور کھیت مزدوروں اور دیگر سے بات چیت کی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’آج راہل گاندھی کی قیادت میں تاریخی کنیا کماری سے کشمیر بھارت جوڈو یاترا کے آغاز کی پہلی برسی ہے۔ سری پیرمبدور میں اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد انہوں نے وویکانند راک، تھروولوور کا مجسمہ، کامراج یادگار اور گاندھی منڈپم کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد وہ بحر ہند کے کنارے کنیا کماری میں ایک بڑی عوامی ریلی سے خطاب کرنے کے لیے گاندھی منڈپم سے روانہ ہوئے اور اگلی صبح کی اولین ساعتوں میں یاترا شروع کی۔‘‘


انہوں نے کہا ’’بھارت جوڑو یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک انقلابی واقعہ تھا اور اس کی توجہ بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، بڑھتے ہوئے سماجی پولرائزیشن اور سیاسی آمریت پر حملہ کرنے پر مرکوز تھی۔ یہ من کی بات جیسا لیکچر پروگرام نہیں تھا، بلکہ لوگوں کی آواز سننے کی کوشش تھی۔‘‘

جے رام رمیش نے کہا ’’یہ یاترا مختلف شکلوں میں جاری ہے، جیسا کہ راہل گاندھی کی طلباء، ٹرک ڈرائیوروں، کسانوں اور کھیت مزدوروں، سبزی تاجروں، ملک بھر کے ایم ایس ایم ایز کے ساتھ ملاقاتوں اور منی پور میں ان کی موجودگی کے ساتھ لداخ کے ان کے طویل دورے سے معلوم ہوتا ہے۔‘‘

بھارت جوڈو یاترا گزشتہ سال 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہوئی اور 75 اضلاع اور 76 لوک سبھا حلقوں سے ہوتی ہوئی 12 ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے گزری۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔