براڑی معاملہ: اجتماعی خودکشی میں ’بیڑی والے بابا‘ کا ہاتھ، نامعلوم شخص کا دعویٰ

دہلی کے براڑی میں ہوئیں 11 اموات کا معمہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔ اب اس معاملہ میں ایک بیڑی والے بابا کا نام سامنے آیا ہے۔ کسی نامعلوم شخص نے پولس کمشنر کو خط لکھ کر یہ دعویٰ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

براڑی میں ایک ہی خاندان میں ہوئیں 11 اموات کا معمہ حل کرنے میں دہلی پولس ابھی تک ناکام ہے اور وہ ابھی نتیجہ پر نہیں پہنچ پا رہی ہے۔ اب اس معاملہ میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے، کسی نامعلوم شخص نے دہلی پولس کمشنر کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ براڑی کا خاندان کسی بیڑی والے بابا کے رابطہ میں تھا۔ ابھی تک کی تفتیش میں پولس کو کسی باہری شخص یا کسی تانترک کا ہاتھ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے لیکن اس نامعلوم شخص کے خط نے معاملہ کو نیا رخ دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ خط 3 جولائی کو تحریر کیا گیا ہے۔ خط میں اس نامعلوم شخص نے لکھا ہے کہ براڑی میں موت کی آغوش میں پہنچا یہ خاندان دہلی کے کرالا علاقہ کے رہائشی چندر پرکاش پاٹھک نامی ایک بابا کے رابطہ میں تھا۔ کہا گیا ہے کہ یہ بابا ’بیڑی والے بابا ‘ اور ’داڑھی والے بابا‘ کے نام سے مشہور ہے۔ نامعلوم شخص نے خط میں لکھا ہے کہ اس نے براڑی کے خاندان کو کئی بار اس بابا کے پاس دیکھا تھا۔ خط کے مطابق بیڑی والا بابا خود کو ہنومان کا بھگت قرار دیتا ہے اور شام 6 بجے تک چھاڑ پھونک کرتا ہے۔

نامعلوم شخص کی طرف سے پولس کمشنر کو تحریر کیا گیا خط (قومی آواز اس خط کے موزوں ہونے کی تصدیق نہیں کرتا، یہ خط سوشل میڈیا پر دستیاب ہے)
نامعلوم شخص کی طرف سے پولس کمشنر کو تحریر کیا گیا خط (قومی آواز اس خط کے موزوں ہونے کی تصدیق نہیں کرتا، یہ خط سوشل میڈیا پر دستیاب ہے)

خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بابا کی بیوی بھی تانترک ہے۔ نیز یہ بابا پیسے لے کر کسی کی بھی جان لے سکتا ہے اور ان 11 افراد کی اموات میں اس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ خط میں پولس سے ا پیل کی گئی ہے کہ اس معاملہ کی از سر نو تفتیش کی جائے۔

ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ براڑی کے خاندان نے موت کا سامان خود ہی جمع کیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس خاندان کی ایک لڑکی نے براڑی کی ایک دکان سے وہ چنیاں (دپٹے) خریدیں جنہیں لٹنے میں استعمال کیا گیا۔ یہ خریداری واقعہ سے تقریباً 10 دن قبل کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ پولس کو علاقہ کی ایک دکان سے معلوم چلا ہے کہ 30 جون کی شام کو ہی اس خاندان کے تین افراد، بڑی لڑی اور دو بچے دکان پر آئے تھے اور انہوں نے اسکول جانے والے جوتے خریدے تھے۔ پولس نے اس دکان سے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے جس میں تینوں صاف نظر آ راہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jul 2018, 9:46 AM