مرکز نے مارچ تک پیاز کی برآمد پر پابندی لگا دی ،ناسک کے کسانوں کا احتجاج

31 مارچ 2024 تک پیاز کی برآمد پر پابندی کے مرکز کے اعلان کے جواب میں، مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں کسان سڑکوں پر نکل آئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مرکز نے بڑھتی ہوئی مقامی قیمتوں کو روکنے کے لیے پیاز کی برآمد پر 31 مارچ 2024 تک پابندی عائد کر دی ہے۔ جمعرات کو دیر گئے ایک ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (DGFT) کے حکم میں کہا گیا "پیاز کی برآمد کی پالیسی میں 31 مارچ 2024 تک ترمیم کر کے ممنوع کر دی گئی ہے۔‘‘

اس سے قبل، 19 اگست کو، مرکزی حکومت نے پیاز کی برآمد پر 31 دسمبر تک 40 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، تاکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان گھریلو دستیابی میں اضافہ ہو اور مقامی صارفین کو راحت فراہم کی جا سکے۔


اپنے حکم میں، ڈی جی ایف ٹی نے یہ بھی کہا کہ تاہم پیاز کی برآمدات کی اجازت حکومت کی طرف سے ان کی درخواست کی بنیاد پر دوسرے ممالک کو دی گئی اجازت کی بنیاد پر دی جائے گی اور وہ کھیپ، جن کی لوڈنگ تازہ نوٹیفکیشن سے پہلے شروع ہو چکی تھی، کو برآمد کرنے کی اجازت ہے۔

انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں شائع خبر کے مطابق 31 مارچ 2024 تک پیاز کی برآمد پر پابندی کے مرکز کے اعلان کے جواب میں، مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں کسان سڑکوں پر نکل آئے، ممبئی آگرہ قومی شاہراہ کو تین مقامات پر بلاک کر دیا اور نیلامی میں خلل ڈالا۔ کسانوں نے لسالگاؤں، ایشیا کی سب سے بڑی ہول سیل پیاز مارکیٹ، چندواڑ، ناندگاؤں، ڈنڈوری، ییولا، عمرانے اور ناسک کے دیگر مقامات پر بھی نیلامی روک دی۔


یہ کہتے ہوئے کہ اس پابندی سے کسانوں پر برا اثر پڑے گا، مظاہرین نے ٹریکٹروں کے ساتھ گھنٹوں سڑکوں کو بند کر دیا۔ لاسلگاؤں اے پی ایم سی میں نیلامی کے بغیر، پیاز سے لدی 600 سے زیادہ گاڑیوں کو ونچور بھیج دیا گیا جس کی تھوک قیمتیں 1,500 سے 3,300 روپے فی کوئنٹل تھیں۔

کسانوں اور تاجروں کی انجمنیں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، ان کے نائب اجیت پوار، اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار سے ملاقات کرکے اپنی تشویش کا اظہار کرنے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔