ملک میں بے روزگاری کا عروج، مرکزی حکومت اسمبلی انتخابات میں مصروف!

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کے اعدادوشمار کے مطابق، فروری 2021 میں بے روزگاری کی شرح 6.9 فیصد رہی جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 7.8 فیصد اور مارچ 2020 میں 8.8 فیصد تھی۔

بے روزگاری کے خلاف حتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس
بے روزگاری کے خلاف حتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک میں بے روزگاری عروج پر ہے تاہم مرکزی حکومت کی اس جانب کوئی توجہ نہیں ہے کیونکہ وہ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی تشہیر کاری میں مصروف ہے۔ گزشتہ سال 25 مارچ کو کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران تاحال برقرار ہیں۔ دریں اثنا کورونا کی دوسری لہر نے بھی دستک دے دی ہے، جو نجی شعبے میں کام کرنے والوں کے لئے خطرہ کا اشارہ ہے۔

اے بی پی نیوز پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اس وبا کے مہلک پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکومت نے لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا لیکن اس سے معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تھم کر رہ گئیں اور بڑی تعداد میں لوگ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مہاجر کارکنوں کی نقل مکانی نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ وہ لوگ جن کی ملازمتیں لاک ڈاؤن کے دوران ختم ہوگئیں، وہ ایک سال بعد بھی کہیں اور کام حاصل نہیں کر سکے۔ سرکاری شعبے میں تو خیر ملازمتیں محدود ہیں لیکن نجی شعبے کی حالت اس سے بھی خراب ہے۔ کورونا کے دور میں جن کمپنیوں نے اخراجات میں کٹوتی کے نام پر اپنے ملازمین کو ہٹا دیا تھا، اب وہ انہیں دوبارہ ملازمت نہیں دینا چاہتیں، کیونکہ ان کا کام کم عملے کے ساتھ آسانی سے چل رہا ہے۔


سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے اعدادوشمار کے مطابق فروری 2021 میں بے روزگاری کی شرح 6.9 فیصد رہی جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 7.8 فیصد اور مارچ 2020 میں 8.8 فیصد تھی۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بے روزگاری کی شرح اپریل میں 23.5 فیصد تک پہنچ گئی اور مئی میں یہ 21.7 فیصد رہی۔ تاہم، اس کے بعد کچھ راحت ملی اور جون میں یہ 10.2 فیصد تھی اور جولائی میں یہ 7.4 فیصد تھی۔

سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کے مطابق، اگرچہ گزشتہ سال اگست میں بے روزگاری کی شرح 8.3 فیصد اور ستمبر میں 6.7 فیصد ہو گئی، جس میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار جولائی کے بعد سے بے روزگاری کے منظر نامے میں بہتری کی علامت ظاہر کرتے ہیں لیکن مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں اصلاحات کے بعد ہی استحکام آئے گا۔ روزگار کے نقطہ نظر سے زرعی شعبے کی کارکردگی اچھی قرار دی جا رہی ہے ، تاہم بے روزگاری سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے شہری اور صنعتی شعبوں میں بہتری کی ضرورت ہے۔


ماہرین کے مطابق، حکومت نے ملک میں نئی ​​ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں لیکن روزگار کے منظر نامے میں مسلسل بہتری کے لئے بار بار پالیسی مداخلت اور زمین سطح پر اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ وزارت محنت کے اعداد و شمار کے مطابق خود آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) سے تقریباً 16.5 لاکھ افراد مستفید ہوئے ہیں۔ یہ اسکیم گزشتہ سال اکتوبر میں شروع کی گئی تھی، لیکن جہاں بے روزگاروں کی تعداد کروڑوں میں ہو، وہاں اسے حکومت کا بڑا کارنامہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔