ملک میں 25 سال سے کم عمر کے 42 فیصد گریجویٹ  نوجوان بے روزگار: رپورٹ

رپورٹ کے مطابق 25 سال سے کم عمر کے ناخواندہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 13.5 فیصد پائی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پہلے آر بی آئی کی رپورٹ آئی کہ لوگوں کی بچت 50 سال میں سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے اور لوگوں پر قرض کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب ملک میں بے روزگاری کے حوالے سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جو پریشان کن ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں 25 سال سے کم عمر کے 42.3 فیصد نوجوان گریجویٹ بے روزگار ہیں۔ ملک میں بے روزگاری کی شرح 2019-20 میں 8.8 فیصد تھی جو 2020-21 میں کم ہو کر 7.5 فیصد اور مالی سال 2022-23 میں 6.6 فیصد رہ گئی ہے۔ لیکن پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ معلومات عظیم پریم جی یونیورسٹی کے اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2023 کے حوالے سے سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 22.8 فیصد بے روزگاری کی شرح 25 سے 29 سال کے نوجوانوں میں ہے۔ اعلیٰ مادھیامک سطح کی تعلیم حاصل کرنے والے 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 21.4 فیصد ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے۔ 35 سال اور اس سے زیادہ عمر کے فارغ التحصیل افراد میں بے روزگاری کی شرح پانچ فیصد سے کم ہے۔ جبکہ 40 سال یا اس سے زیادہ عمر کے گریجویٹ افراد میں بے روزگاری کی شرح صرف 1.6 فیصد ہے۔


رپورٹ کے مطابق 25 سال سے کم عمر کے ناخواندہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 13.5 فیصد پائی گئی ہے۔ جبکہ 40 سال اور اس سے زیادہ عمر کے ناخواندہ گروپ میں بے روزگاری کی شرح 2.4 فیصد ہے۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کی یہ رپورٹ سرکاری اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ یہ رپورٹ این ایس او کے ایمپلائمنٹ- بے روزگاری سروے، لیبر ورک فورس سروے، نیشنل فیملی ہیلتھ سروے، انڈسٹریز کا سالانہ سروے، آبادی کی مردم شماری جیسے سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ انڈیا ورکنگ سروے کے نام سے ایک خصوصی سروے کرناٹک اور راجستھان کے دیہی علاقوں میں بھی کرایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں کمی کے باوجود آمدنی کی سطح مستحکم رہی۔ رپورٹ کے مطابق خواتین کی آمدنی کورونا کی وبا کے آنے سے پہلے ہی کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔ 2004 کے بعد سے، خواتین کی ملازمت کی شرح یا تو گر رہی تھی یا مستحکم رہ گئی تھی۔ 2019 سے خواتین کی ملازمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وبائی امراض کے دوران خواتین کی ایک بڑی تعداد نے خود روزگار کو اپنایا ہے۔ کورونا وبا سے پہلے 50 فیصد خواتین خود ملازمت کرتی تھیں اور وبا کے بعد یہ تعداد 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔