ہریانہ میں بے روزگاروں کی بارات! کرنال کی سڑکوں پر ریاست بھر کے نوجوانوں کا رقص، بی جے پی کو اس کے وعدے یاد دلائے

نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے انہیں روزگار فراہم نہ کیا تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے اور دیہات، شہروں اور قصبوں میں جا کر لوگوں سے روزگار کے نام پر ووٹ دینے کی اپیل کریں گے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ دھیریندر اوستھی</p></div>

تصویر بشکریہ دھیریندر اوستھی

user

دھیریندر اوستھی

سی ایم آئی ای کے مطابق 37 فیصد کے اعداد و شمار کو چھو کر پورے ملک میں بے روزگاری کا انوکھا ریکارڈ قائم کرنے والے ہریانہ میں اب بے روزگاروں کی ’بارات‘ نکلنے لگی ہے۔ بے روزگاروں کی ایسی ہی بارات سی ایم سٹی کرنال میں نکالی گئی۔ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے والے نوجوانوں نے گروپ-سی میں تقرری کے حوالہ سے نکالی گئی اس بارات میں شرکت کی۔ بارات شہر کی اہم شاہراہوں سے گزری۔ نوجوانوں نے شہر کی سڑکوں پر 'دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے' گانے پر زوردار رقص کیا اور بی جے پی حکومت کو نوکریاں فراہم کرنے کے وعدے یاد دلائے۔

ہریانہ نے گزشتہ 5 سالوں میں بے روزگاری میں نئی ​​بلندیاں حاصل کی ہیں۔ روزگار آج ریاست کا سب سے بڑا سوال بن گیا ہے۔ ہریانہ اسکل ایمپلائمنٹ کارپوریشن بنا کر کنٹریکٹ پر نوکریاں دینے والی ریاستی حکومت نے نوجوانوں کے ساتھ ایک اور مذاق کیا ہے۔ نوجوانوں نے کرنال میں بے روزگاروں بارات نکال کر حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کرنال سے ایم ایل اے تھے، جو اب یہاں سے بی جے پی کے لوک سبھا امیدوار ہیں۔

وہیں موجودہ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کرنال سے اسمبلی ضمنی انتخاب لڑ رہے ہیں۔ یہ بارات کرنال کے پرانے بس اسٹینڈ سے شروع ہوئی اور پورے شہر سے ہوتی ہوئی ڈی سی آفس پہنچی، جہاں بے روزگاروں نے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی اور سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا۔ نوجوانوں نے حکومت پر گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے مشترکہ اہلیتی امتحان (سی ای ٹی) کے پرچے پاس کرنے کے بعد بھی بھرتی نہیں ہوئی ہے اور بے روزگار نوجوان سڑکوں پر بھٹک رہے ہیں۔

احتجاج کی قیادت کر رہے عام آدمی پارٹی کے سابق ریاستی صدر نوین جے ہند نے کہا کہ ریاست میں کوئی بھرتی مکمل نہیں ہو رہی ہے۔ ٹی جی ٹی سے لے کر سی ای ٹی تک کی تمام بھرتیوں کے خلاف عدالتی مقدمات چل رہے ہیں۔ آج یہ تمام بے روزگار لوگ بی جے پی حکومت کو ان کا وعدہ یاد دلانے آئے ہیں۔ سابق سی ایم کھٹر نے کہا تھا کہ 50 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی اور گروپ سی کی بھرتی گروپ ڈی سے پہلے کی جائے گی۔ رانڈا (غیر شادی شدہ) پنشن شروع کرنا اچھی بات ہے لیکن تمام نوجوان رانڈا نہیں رہ سکتے اور نہ ہی تمام رانڈے وزیر اعلیٰ یا وزیر داخلہ نہیں بن سکتے۔ ہریانہ حکومت نے غیر شادی شدہ مردوں اور عورتوں کے لیے پنشن کی سہولت شروع کی ہے، جنہوں نے 45 سال کی عمر مکمل کر لی ہے۔ ہریانہ ایسا کرنے والی ملک کی واحد ریاست ہے۔ یہ ریاست میں بے روزگاری کے مسئلے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسے حکومت کی جانب سے ان نوجوانوں کے لیے تسلی بخش انعام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بے روزگاری کے سبب شادی نہ کرنے کی وجہ سے سماجی ذلت کا سامنا کر رہے ہیں۔


نوین جے ہند نے کہا کہ پچھلے 6 سالوں سے کوئی بھرتی مکمل نہیں ہوئی ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں شادی کی عمر کو پہنچ رہے ہیں۔ ان کے بوڑھے والدین ان کی شادی اور نوکری کے لیے پریشان ہیں۔ آج ریاست کے ہر ضلع سے ہزاروں پڑھے لکھے نوجوان کرنال آئے ہیں۔ کچھ ٹی جی ٹی کا مسئلہ لے کر آئے ہیں، کوئی سی ای ٹی گروپ 56-57، کوئی گروپ ڈی، فائر آپریٹر، کچھ نے سماجی و اقتصادی بنیادوں کے نشانات اور کچھ نے ہریانہ پولیس کی بھرتی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ عدالت کی تاریخوں پر جانے کا وقت آیا تو اے جی صاحب بیمار ہو گئے۔ ساتھ ہی حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر اس کی نیت ٹھیک نہ لگی تو ہم ان بے روزگاروں کے ساتھ مل کر حکومت سے ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں۔

کرنال میں بارات میں شریک بے روزگار نوجوانوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ایک عہد کیا تھا، اس لیے نوجوان اسے یاد دلانے کے لیے کرنال میں بارات لے کر آئے ہیں۔ اس سے پہلے نوجوانوں نے بے روزگاری کو لے کر ریاستی حکومت پر انوکھی تنقید کی۔ سوشل میڈیا پر ایک شادی کا کارڈ وائرل کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ ایک بے روزگار شخص کی شادی سی ای ٹی (کامن ایلیجیبلٹی ٹیسٹ) سے طے کر دی گئی ہے۔ شادی میں ریاست کے تمام لوگوں کو مدعو کیا گیا۔ کارڈ میں شادی کا پورا پروگرام درج تھا۔ اس میں شادی کا مقام کرنال کا پرانا بس اسٹینڈ بتایا گیا، جب کہ پروگراموں میں بے روزگاروں کی ملاقات کی تقریب، شادی کی بارات کی روانگی، سڑکوں پر بے روزگاروں کا غصہ اور پھیروں کا پورا پروگرام شامل تھا۔ متمنی شرکت میں ہریانہ کے تمام لوگوں اور چشم براہ میں ریاست کے تمام بے روزگار لوگوں کا تذکرہ کیا گیا۔

یہ کارڈ ماہم کے رہنے والے دیپک پھوگاٹ نے اپنے ایکس ہینڈل سے پوسٹ کیا تھا۔ کارڈ کے آغاز میں طنزیہ انداز میں لکھا تھا کہ ہریانہ حکومت کی بے حد نااہلی کی وجہ سے آپ تمام کو محترمہ گرہنی دیوی اور جناب کسان سنگھ اپنے بیٹے نورچشم بے روزگار کی نورچشمی گروپ سی بھرتی کے ہمراہ مبارک شادی کی تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے۔ مبارک رسومات کی تاریخ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ 20 اپریل کو شروع ہوں گی۔ صبح 11 بجے بیروزگار جلسہ کی تقریب ہوگی، دوپہر 12 بجے بارات کی روانگی اور بھرتی مکمل ہونے تک بے روزگار افراد سڑکوں پر پھیرے لیں گے۔

جنڈ میں بھی لوگوں کو 60 ہزار بھرتی کا وعدہ یاد دلانے کے لیے بارات نکالی گئی

اس سے ایک ہفتہ قبل ریاست بھر سے بے روزگار نوجوان جیند میں جمع ہوئے تھے اور موسیقی کے آلات کے ساتھ بارات نکالی تھی۔ آخر میں، شہر میں بی جے پی کے دفتر پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنا مطالبہ نامہ اور بارات میں دولہا بننے والے نوجوانوں نے اپنے سہرے سونپ دئے تھے۔ نوجوانوں نے حکومت کے وعدے کے مطابق سی ای ٹی بھرتیوں اور 60 ہزار بھرتیوں کو مکمل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بارات میں شریک نوجوانوں نے کہا کہ ریاست میں گزشتہ 4 سال سے کوئی مستقل بھرتی نہیں ہوئی ہے۔ پٹواری اور ویلج سیکرٹری کی بھرتی بھی 10 سال سے زیر التوا ہے۔


ایک طویل عرصے سے ریاست بے روزگاری کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔ ہریانہ حکومت نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ آج وہی بیٹیاں امتحان دینے کے بعد بھی نتیجہ نہ آنے کی وجہ سے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے انہیں روزگار فراہم نہ کیا تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے اور دیہات، شہروں اور قصبوں میں جا کر لوگوں سے روزگار کے نام پر ووٹ دینے کی اپیل کریں گے۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ نوکریاں دینے کے وعدے محض جملے تھے۔ سابق سی ایم منوہر لال کھٹر نے 31 دسمبر 2023 تک 60 ہزار بھرتیاں کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا۔

ریاست کے وزیر اعلی رہتے ہوئے کھٹر نے اسمبلی میں 29 فروری 2024 تک 29 ہزار نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔ پھر انہوں نے کہا کہ گروپ 56-57 اور گروپ سی کی بقیہ بھرتیاں گروپ ڈی سے پہلے کی جائیں گی، لیکن وہ پھر اپنی بات سے مکر گئے۔ اب نئے وزیر اعلیٰ نائب سینی نے بھی روزگار کی بات نہیں کی، جس کی وجہ سے ریاست کے نوجوانوں میں بی جے پی حکومت کے خلاف شدید غصہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔