’لو جہاد‘ کے بہانے یوگی حکومت اپنی خامیوں پر ڈال رہی پردہ: مایاوتی

مایاوتی نے لو جہاد قانون کے تعلق سے کہا کہ ’’حکومت کی نیت اور پالیسی دراصل تفریق اور تقسیم کو فروغ دے کر سماج کو بانٹنے کی زیادہ ہے، جو اب دوسری ریاستوں میں بھی پھیل کر انتہائی خطرناک ہوتی جا رہی ہے‘‘

مایاوتی، تصویر @Mayawati
مایاوتی، تصویر @Mayawati
user

تنویر

بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے نئے سال کے موقع پر لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ’لو جہاد‘ قانون سے متعلق بھی اپنا نظریہ پیش کیا۔ انھوں نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اپنی خامیوں پر سے لوگوں کا دھیان ہٹانے کے لیے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ لو جہاد اور مذہب تبدیلی سے متعلق تاناشاہی کے عجیب و غریب اصولوں کے ساتھ جلدبازی میں آرڈیننس لا کر پولس راج کا جو غلط استعمال ہو رہا ہے، وہ سیاسی ایجنڈے کا ہی کام زیادہ معلوم پڑتا ہے۔‘‘

مایاوتی نے جبری مذہب تبدیلی قانون پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کی نیت اور پالیسی دراصل تفریق اور تقسیم کو فروغ دے کر سماج کو بانٹنے کی زیادہ ہے، جو اب دوسری ریاستوں میں بھی پھیل کر انتہائی خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ مایاوتی نے 2020 میں شہریت ترمیمی قانون اور تین نئے زرعی قوانین پر ہوئی تحریک کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مرکزی حکومت کا رویہ کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نظر نہیں آ رہا۔


واضح رہے کہ یوگی حکومت نے تقریباً ایک مہینے قبل ’لو جہاد‘ یعنی جبری مذہب تبدیلی سے متعلق قانون نافذ کیا تھا جس کی وجہ سے ریاست میں اب تک 50 سے زائد لوگوں کے خلاف مقدمہ ہو چکا ہے۔ بیشتر معاملوں میں ’لو جہاد‘ کا کیس غلط معلوم پڑ رہا ہے، لیکن پولس کارروائی کی وجہ سے لوگوں کو اذیت کا سامنا ہے۔ کچھ معاملوں میں عدالت نے پولس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ملزمین کو جیل سے آزاد کرنے کا حکم بھی سنایا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اتر پردیش کے بعد کچھ دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں بھی ’لو جہاد‘ قانون کو منظوری مل گئی ہے، اور کچھ ریاستوں میں قانون لانے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔