وزیر اعلیٰ کیجریوال کی رہائش گاہ پر بغیر اجازت احتجاج، ایف آئی آر درج، بی جے پی سے وابستہ کئی افراد گرفتار

دہلی پولیس کے مطابق کیجریوال کی رہائش گاہ پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں لی گئی تھی، پولیس ذرائع کہنا ہے کہ مظاہرین کو پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا ہجوم جمع کرنا غیر قانونی ہے، اس کے باوجود احتجاج کیا گیا

ویڈیئو گریب
ویڈیئو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس نے ہفتہ کے روز دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے کے معاملہ میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس معاملے میں دہلی پولیس نے بی جے پی سے وابستہ کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق کیجریوال کی رہائش گاہ پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق احتجاج کی اجازت فراہم نہیں کی گئی تھی اور مظاہرین کو پہلے ہی کہہ دیا گیا کہ آپ یہاں بھیڑ جمع نہیں کر سکتے، یہ غیر قانونی ہے، اس کے باوجود احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج میں دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا سمیت پارٹی کے کئی لیڈر اور کارکن شامل تھے۔ اس دوران بی جے پی لیڈروں نے سی ایم کیجریوال پر ہٹلر ازم کے الزامات عائد کئے۔


مظاہرین نے تیجندر بگا کی گرفتایر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے کیجریوال کے ازار ےپر بی جے پی کے ایک سکھ لیڈر کو پکڑا اور ایک سکھ کو اپنی پگڑی تک باندھنے نہیں دی۔ یہ مکمل سکھ برادری کی بے عزتی ہے جو پنجاب پولیس نے انجام دی۔

خیال رہے کہ جہاں عام آدمی پارٹی تیجندر بگا کے حوالہ سے جارحانہ رہی ہے وہیں بی جے پی بھی دفاعی موڈ میں نظر آ رہی ہے۔ جمعہ کو بگا کی گرفتاری کے حوالہ سے ہائی وولٹیج ڈرامہ ہوا تھا۔ بگا کو کیجریوال کے خلاف ریمارکس کے سلسلے میں پنجاب پولیس نے انہیں دہلی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا لیکن ہریانہ پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔ بعد میں ہریانہ پولیس نے بگا کو دہلی پولیس کے حوالے کر دیا۔ بگا کے والد نے دہلی پولیس میں اپنے بیٹے کے اغوا کی شکایت درج کرائی تھی۔

وہیں، قومی اقلیتی کمیشن نے بی جے پی لیڈر تیجندر پال سنگھ بگا کو گرفتار کئے جانے کے دوران 'پگڑی پہننے کی اجازت نہ دینے' کے الزامات پر پنجاب حکومت سے حقائق پر مبنی رپورٹ طلب کی ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لالپورہ نے کہا کہ کمیشن نے پنجاب کے چیف سکریٹری سے ’’سات دن کے اندر‘‘ رپورٹ طلب کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔