فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد، ہندوستان نے کی حمایت

قرارداد کی امریکہ اور کینیڈا سمیت 7 ممالک نے مخالفت کی جبکہ 18 ممالک ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے

<div class="paragraphs"><p>غزہ میں اسرائیلی جارحیت / Getty Images</p></div>

غزہ میں اسرائیلی جارحیت / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے اور ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ادھر فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف اقوام متحدہ میں اہم قرارداد منظور کر لی گئی۔ اگرچہ اس قرارداد کی امریکہ اور کینیڈا سمیت 7 ممالک نے مخالفت کی لیکن ووٹنگ کے دوران 18 ممالک غیر حاضر رہے۔ ذرائع کے مطابق ہندوستان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور قرارداد کے حق میں 88 ووٹ آئے تاہم قرارداد مطلوبہ دو تہائی اکثریت حاصل نہ کر سکی۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ قرارداد پر ہندوستان کا فیصلہ اس مسئلے پر اپنی مستقل پالیسیوں پر مبنی تھا۔ حماس کی طرف سے اسرائیل پر کئے گئے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ہندوستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ’دہشت گردی‘ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ نئی دہلی کے ووٹ کی وضاحت کرتے ہوئے ہندوستان کی نائب مستقل مندوب یوجنا پٹیل نے کہا کہ ’ہماری ہمدردیاں یرغمالیوں کے ساتھ بھی ہیں۔ ہم ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘


انہوں نے کہا کہ ہندوستان اسرائیل فلسطین مسئلہ پر بات چیت کے ذریعے ہمیشہ دو قومی اصول پر یقین رکھتا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ امن کے ساتھ محفوظ اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر رہنے والی ایک خود مختار اور قابل عمل ریاست فلسطین کا قیام ہو سکے۔ 7 اکتوبر کے حملوں کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے حماس کے حملے کو ’دہشت گردانہ‘ کارروائی قرار دیا۔ ہندوستان نے واقعے کی مذمت کی تھی۔ ہندوستان کے اسرائیل کے ساتھ مسلسل اچھے تعلقات رہے ہیں۔

یہ قرارداد اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے چند ہفتے بعد سامنے آئی ہے جس میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ’فوری اور پائیدار جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہندوستان نے اس قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔