’شیوسینا اور ٹھاکرے نام کے بغیر انتخاب جیت کر دکھائیں‘، باغیوں کو ادھو کا چیلنج

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے باغیوں کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شیوسینا یا پارٹی کے بانی آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا نام لیے بغیر انتخابی میدان میں جانے کی ہمت دکھائیں۔

وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے باغیوں پر زبردست جوابی حملہ کرتے ہوئے جمعہ کو انھیں شیوسینا یا ٹھاکرے کے نام کا استعمال کیے بغیر انتخاب جیتنے کا چیلنج پیش کیا ہے۔ ساتھ ہی ایم وی اے میں شامل پارٹی این سی پی و کانگریس نے ایم وی اے حکومت کو بچانے کے لیے اپنے عزائم کو دہرایا ہے جس سے باغیوں کے خیمے میں ہلچل ہے۔ شیوسینا کے ضلع صدور اور دیگر لوگوں کی ایک میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ انھوں نے سرکاری رہائش ’وَرشا‘ کو چھوڑ دیا ہے، لیکن پارٹی کے لیے اپنے ’لڑنے کے عزائم‘ سے محروم نہیں ہوئے ہیں۔

باغی شیوسینا اراکین اسمبلی کے لیڈر ایکناتھ شندے کی تنقید کرتے ہوئے انھوں نے ان پرانے دنوں کو یاد کیا جب ایکناتھ شندے کی بہت امداد کی تھی، پھر بھی شندے شیوسینا اور ٹھاکرے کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں نے شندے کے لیے ہر ممکن کوشش کی... میں نے انھیں محکمہ شہری ترقیات دے دیا۔ ان کے بیٹے (ڈاکٹر شری کانت شندے) دو بار کے اراکین پارلیمنٹ ہیں اور اب وہ میرے بیٹے (وزیر آدتیہ ٹھاکرے) پر تبصرہ کر رہے ہیں اور میرے اوپر بھی کئی الزامات لگا رہے ہیں۔‘‘


ادھو ٹھاکرے نے باغیوں کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ شیوسینا یا پارٹی کے بانی آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا نام لیے بغیر انتخابی میدان میں جانے کی ہمت دکھائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ایک بار پھر یاد دلایا کہ کیسے وہ اپنی مرضی کے خلاف وزیر اعلیٰ بنے تھے اور اقتدار پر قابض ہونے کی ان کی کوئی خواہش نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب جو لوگ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ شیوسینا چھوڑنے کی جگہ اپنی جان دے دیں گے، وہ یہاں سے بھاگ گئے ہیں۔ باغی پارٹی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ میں وزیر اعلیٰ بنوں گا، اور یہاں تک کہ یہ عہدہ چھوڑنے کی پیشکش بھی کی... میں نے ’وَرشا‘ بنگلہ خالی کر دیا ہے، لیکن لڑنے کا عزم نہیں چھوڑا ہے۔‘‘ شیوسینا چیف نے یہ کہتے ہوئے میدان کھول دیا ہے کہ پارٹی میں کوئی بھی جانے کے لیے آزاد ہے اور وہ اراکین پارلیمنٹ یا دیگر کو لے جا سکتے ہیں، لیکن پارٹی کی جڑیں نہیں لے جا سکتے، جو کہ اپنی جگہ برقرار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔