اُدھو ٹھاکرے کا حکومت پر حملہ، دھننجے منڈے کے استعفے اور بگڑتے نظم و نسق پر تشویش

ادھو ٹھاکرے نے دھننجے منڈے کے استعفے، مہاراشٹر میں خراب نظم و نسق اور فڑنویس حکومت کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے لیے شیوسینا (یو بی ٹی) کے بھاسکر جادھو کا نام بھی پیش کیا

<div class="paragraphs"><p>ادھو ٹھاکرے / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے ریاست میں بگڑتی ہوئی نظم و نسق کی صورتحال، دھننجے منڈے کے استعفے اور حکومت کی خاموشی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ منگل کو انہوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر داخلہ بھی ہیں، اس لیے انہیں ان معاملات پر وضاحت دینی چاہیے۔

اُدھو ٹھاکرے نے کہا، "آج دھننجے منڈے کے استعفے کا پہلا دن ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا وزیر اعلیٰ اس مسئلے کو قابو میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ یہ بھی سوال ہے کہ کیا فڑنویس کو پہلے سے اس معاملے کی جانکاری تھی؟" انہوں نے مزید کہا کہ وہ منڈے کی صحت پر کوئی سوال نہیں اٹھائیں گے، لیکن استعفے کی وجوہات اور اسمبلی اجلاس کے دوران اس کے پیش کیے جانے پر ضرور سوال بنتا ہے۔


ٹھاکرے نے مہاراشٹر میں بگڑتے ہوئے امن و امان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کبھی بہار اور اتر پردیش کو جرائم کے لیے بدنام کیا جاتا تھا، لیکن آج وہاں حالات بہتر ہو چکے ہیں جبکہ مہاراشٹر کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر فوری توجہ دے۔

اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر بات کرتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ شیوسینا (یو بی ٹی) کی جانب سے بھاسکر جادھو کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے طور پر متحد ہیں، اور ہماری پارٹی بھاسکر جادھو کو ہی اپوزیشن لیڈر کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔"


ٹھاکرے نے چھترپتی شیواجی مہاراج سے متعلق بیان بازی پر بھی سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی کی جانب سے دیے گئے متنازع بیان پر کہا کہ "شیواجی مہاراج ہمارے لیے بھگوان کی مانند ہیں، ان کی بے حرمتی کسی بھی حال میں برداشت نہیں کی جائے گی۔" انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانات دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی مہاراشٹر کے عظیم ہیرو کے خلاف نازیبا تبصرہ نہ کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔