’اگر آپ مجھے مجبور کریں گے تو میں سب کچھ اکھاڑ پھینکوں گا‘، وقف اور ہندی زبان معاملہ پر ادھو ٹھاکرے کا حکومت کو دو ٹوک
وقف کے حوالے سے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’اس قانون کے تحت وقف میں غیر مسلموں کی تقرری کا التزام ہے، ہم اس کے خلاف تھے۔ سپریم کورٹ نے بھی وہی سوال اٹھایا جو ہم نے پوچھا تھا۔‘‘
شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے وقف ترمیمی قانون اور ہندی کو مہاراشٹر میں لازمی قرار دیے جانے کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کی بات پیار سے سنیں گے، لیکن اگر آپ مجھے مجبور کریں گے تو میں سب کچھ اکھاڑ کر پھینک دوں گا۔‘‘ وقف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت وقف میں غیر مسلموں کی تقرری کا التزام ہے، ہم اس کے خلاف تھے۔ سپریم کورٹ نے بھی وہی سوال اٹھایا جو ہم نے پوچھا تھا۔ اگر آج وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو قبول کر لیا جاتا ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ کل مندروں میں غیر ہندوؤں کی تقرری نہیں ہوگی؟
بھارتیہ مزدور سنگھ کی 57ویں سالانہ جنرل میٹنگ میں ادھو ٹھاکرے نے مذکورہ بالا باتیں کہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم آنکھ بند کر کے حمایت نہیں کریں گے۔ ہندی نہ بولنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ہندو نہیں ہیں۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے دو ٹوک کہا کہ ہم مراٹھی بولنے والے کٹر ہندو آپ سے زیادہ محب وطن ہیں۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ادھو کہتے ہیں کہ وہ وقف بورڈ اور زبان سے متعلق مسائل پر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہندی کو لازمی قرار دینے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ہم سب کی بات پیار سے سنیں گے، لیکن اگر آپ مجھے مجبور کریں گے تو میں سب کچھ اکھاڑ پھینکوں گا۔ مراٹھی لوگ یہاں کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں، وہ ہمارے ذریعہ شروع کی گئی مراٹھی تدریسی کلاسوں میں آ رہے ہیں۔ ہم ہندی کو جبراً مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آپ یہاں کا نمک کھاتے ہیں اور مراٹھی کی مخالفت کرتے ہیں۔ جب ہماری حکومت تھی تو کسی میں ایسا کرنے کی ہمت نہیں تھی۔‘‘
ادھو ٹھاکرے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’میری حکومت کیوں گرائی گئی۔ شیوسینا صرف استعمال اور پھینکنے کے لیے نہیں ہے۔ یہ شیوسینا ہمیں انصاف دلانے کے لیے ہے، یہ مراٹھی لوگوں کے لیے شیوسینا ہے۔ اگر امتیازی سلوک ہونے والا ہے تو ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ ایسا نہ ہو۔ خواہ کچھ بھی ہو، آپ کو شاخہ کے ساتھ ہم آہنگی کرنی چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔