سہراب الدین مڈبھیڑ معاملے میں دو اور گواہ منحرف

گروبنت سنگھ سردار پہلے ایسے گواہ نہیں ہیں جو اپنی گواہی سے منحرف ہو ئے ہیں۔ اب تک اس معاملہ میں 53گواہوں میں سے 35گواہ منحرف ہو چکے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’مجھے یاد نہیں کہ میری کرین اس سامان لے جانے والی گاڑی کو اٹھانے کے لئے استعمال کی گئی تھی جومٹی میں پھنس گئی تھی جس کے لئے سال 2005 میں مجھے 1100روپے دئے گئے تھے‘‘ یہ بیان سہراب الدین مبینہ فرضی مڈبھیڑ معاملہ میں گواہ نمبر 21گروبنت سنگھ سردار نے سی بی آئی عدالت میں دیا ہے۔ یعنی وہ اپنے اس بیان سے ہی منحرف ہوگئے جو انہوں نے سال 2010 میں سی بی آئی کو دیا تھا۔

58سالہ گروبنت سنگھ سردار نے گجرات اینٹی ٹیررسٹ اسکویڈ (اے ٹی ایس ) کے افسران کو ہمت نگر کے قریب مٹی میں پھنسی اس جیپ کو اٹھانے کے لئے اپنی کرین دی تھی۔ کہا یہ جاتا رہا ہے کہ جیپ مبینہ اس ٹیمپو کے ساتھ جارہی تھی جس میں کوثر بی کی لاش اور لکڑیاں لے جائی جا رہی تھیں۔ اگر گروبنت سنگھ سردار اپنی گواہی پر قائم رہتے تو ان کے بیان سے اس بات کو تقویت ملتی کہ ملزم پولس اہلکار اس گاڑی کے ساتھ چل رہے تھے جس میں کوثر بی کی لاش تھی۔ اس معاملے میں گروبنت سنگھ سردار پہلے ایسے گواہ نہیں ہیں جو اپنی گواہی سے منحرف ہو ئے ہیں۔اخباری رپورٹ کے مطابق اب تک اس معاملہ میں 53گواہوں میں سے 35گواہ منحرف ہو چکے ہیں۔

ہر نئے دن کے ساتھ سہراب الدین مبینہ فرضی مڈبھیڑ معاملہ پُراسرار ہوتا جا رہا ہے۔ اس کیس کی سنوائی کے دوران اب دو اور گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگئے ہیں۔ ان دو گواہوں نے اپنے سابقہ بیان سے انحراف ہونےکے بعد کہا ہے کہ وہ ایسا کسی ملزم کو بچانے کے لئے نہیں کر رہے ہیں۔ یہ دونوں وہ گواہ ہیں جن کی موجودگی میں ضبط کئے گئے سامان کا پنچ نامہ کیا گیا تھا۔ ان دونوں کے بیان سال 2005میں درج کئے گئے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی موجودگی میں اس سامان کا پنچ نامہ تیار کیا گیا تھا جو سہراب الدین شیخ کی لاش کے وقت ضبط کیا گیا تھا۔

سال 2010میں ان دونوں نے سی بی آئی کے سامنے جو مبینہ بیان دیا تھا اس میں کہا تھا کہ 26نومبر سال 2005کو وہ احمد آباد کے مندر میں گئے تھے اور جب وہ مندر سے واپس آرہے تھے تو اس وقت گجرات اینٹی ٹیررسٹ اسکویڈ کے دفتر کے سامنے ان کو ایک شخص نے روکا اور انہیں بتایا کہ ایک شخص کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجی گئی ہے اور اس لاش کے ساتھ کچھ سامان ملا ہے، اس سامان کا اس کی موجودگی میں پنچ نامہ کرنا ہے ۔ ان گواہوں نے سی بی آئی کو بتایا تھا کہ ان کو اے ٹی ایس دفتر لے جایا گیا تھا جہاں پولس والے موجود تھے ، جن میں ملزم این ایچ دھابی بھی موجودتھے۔

انہوں نے بتایا کہ پولس نے انہیں بتایا تھا کہ سہراب الدین کو صبح مڈبھیڑ میں مار دیا گیا ہے۔ این ایچ دھابی جو اے ٹی ایس میں انسپیکٹر تھے انہوں نے جو سامان ضبط کیا تھا اس میں سات زندہ کارتوس، جس کی قیمت 100روپے فی کارتوس لکھی گئی تھی۔ اس کے ساتھ 500روپے کے 92 نوٹ جن کی کل قیمت 46000لکھی گئی تھی ، سورت سے احمد آباد تک کا ایک ریلوے ٹکٹ، دو وزٹنگ کارڈ جس میں ایک سہراب الدین شیخ کا تھا، سہراب الدین شیخ کا ڈرائیونگ لائسنس اور اس کا موبائل فون۔

پیر کو عدالت میں دونوں گواہوں نے اس سامان میں سے صرف ایک چیز کی شناخت کی اور وہ تھا سورت سے احمدآباد تک کا ریلوے ٹکٹ ۔ ان میں سے ایک گواہ نے ایک نکلیس کے دکھانے پر کہا کہ یہ اس جیسا ہے جو سال 2005میں ضبط کئے گئے سامان میں تھا۔ دونوں نے این ایچ دھابی اور باقی سامان کو بھی پہچاننے سے انکار کر دیا۔ اس طرح منحرف ہو جانے والے گواہوں کی فہرست لمبی ہوتی جا رہی ہے اور کیس مزید پرُ اسرار ہوتا جا رہا ہے ۔

ایک طرف گواہ منحرف ہورہے ہیں تو دوسری طرف جج لویا موت معاملے میں جج بدلے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں جسٹس ڈیرے جو اس کیس کی سنوائی کر رہی تھیں ان سے یہ کیس واپس لے لیا گیا ہے ۔ جج لویا کی موت کے معاملے میں بھی روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ معروف وکیل پرشانت بھوشن نے کل سپریم کورٹ میں کہا کہ دو طبی ماہرین نے کہا ہے کہ جج لویا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے نہیں ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔