نندی گرام میں ترنمول کانگریس کے دو گروپ آمنے سامنے

ترنمول کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ نندی گرام میں ابو سفیان گروپ سب سے زیادہ طاقتور ہے ہے جبکہ طاہر ان کا سب کٹر مخالفین میں سے ہے۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نندی گرام میں ترنمول کانگریس کی سابق راجیہ سبھا رکن ڈولا سین کی موجودگی میں ترنمول کانگریس کے ورکروں نے ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ جن لوگوں نے ممتا بنرجی کو ہرانے میں یہاں اہم کردار ادا کیا تھا اور بی جے پی کے سودا کررکھا تھا ان لوگوں کو ہی پارٹی میں ا ہمیت دی جارہی ہے اور پارٹی کے بے لوث ورکرو ں اور لیڈروں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔

نندی گرام پنچایت سمیتی کے شریک صدر ابو طاہر اور ان کے حامیوں نے تنظیمی میٹنگ میں مدعو نہ کیے جانے پر جمعرات کو نندی گرام بازار میں احتجاج کیا۔ اس وقت ایم پی ڈولا سین موجود تھیں۔ مظاہرین نے ڈولا سین کی گاڑی کو روک دیا بعد میں پولس کو مداخلت کرنی پڑی۔


طاہر نے کہاکہ جن لوگوں کو آج نندی گرام میں ترنمول کی تنظیمی میٹنگ کے لیے بلایا گیا تھا، وہی لوگ تھے جنہوں نے اسمبلی انتخابات کے دوران ممتا بنرجی کو ہرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور بی جے پی میں شامل ہوکر ان کا جھنڈا تھامے ہوئے تھے۔ میں نے احتجاج کیا تو ہمیں میٹنگ میں بلایا گیا۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔”طاہر نے مزید کہا،“ہم ٹیم کو منظم طریقے سے کریں گے۔ میں کلکتہ جا کردیدی کو سب کچھ بتاؤں گا۔''

جمعرات کو دوپہر 2 بجے نندی گرام نمبر 1 میں واقع ترنمول دفتر میں اسمبلی حلقہ کی قیادت کے ساتھ میٹنگ بلائی گئی۔ الزام ہے کہ طاہر سمیت کئی فرنٹ لائن لیڈروں کو نہیں بلایا گیا۔ اس کی وجہ سے آج صبح سے احتجاج ہورہا تھا۔ مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بلاک صدر سودیش داس کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ترنمول کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ نندی گرام میں ابو سفیان گروپ سب سے زیادہ طاقتور ہے ہے۔طاہر کا الزام ہے کہ سفیان کی وجہ سے نندی گرام میں ممتا بنرجی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نندی گرام میں سفیان کے لوگوں کی وجہ سے ہارنا پڑا۔ اس کے بعد بھی قیادت ان لیڈروں کو مسلط کر رہی ہے۔ طاہر نے یہ بھی کہا کہ وہ سفیان شبیر کی سرگرمیوں کے بارے میں کالی گھاٹ میں پارٹی لیڈر سے شکایت کریں گے۔تاہم ڈولا سین نے کہا ہے کہ پارٹی میں اختلاف رائے ہوتے ہیں۔لیکن احتجاج کی بات غلط ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */