اگر شیطان قید تھا تو نبیل کا قتل کیوں ہوا؟ 

افطار سے چند منٹ قبل ایک مسلم فیملی کے گھر میں گھس کر مسلمانوں کا ہی ایک گروپ حملہ کر دیتا ہے، اور وہ بھی مسجد میں اے سی کے نیچے بیٹھنے جیسی معمولی بات پر۔ اس واقعہ سے علاقے میں سراسیمگی پھیل گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رمضان کے پاکیزہ مہینے میں شیطان قید کیے جانے کی بات تو سبھی جانتے ہیں لیکن اس سے بھی انکار ممکن نہیں کہ کچھ ایسے مسلمان بھی ہیں جن کے رَگ رَگ میں غنڈہ گردی اور جرائم کے عناصر پھیل چکے ہیں اور شاید شیطان ان کو مسلمان ہی تصور نہ کرتا ہو اس لئے ان کے لئے وہ آزاد رہتا ہو۔ ایسی ہی ایک مثال گزشتہ دنوں بہار کے گیا میں دیکھنے کو ملی جب افطار سے چند منٹ قبل 15-10 لوگوں کے ایک گروپ نے گھر میں گھس کر دو بھائیوں کو اس بے رحمی سے پیٹا کہ ایک بھائی کی جان تک چلی گئی اور دوسرا بھائی اب بھی زیر علاج ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر شیطان قید تھا تو پھر نبیل کا قتل کیوں ہوا۔ حیران کرنے والی بات تو یہ ہے کہ اس قاتلانہ حملہ کی وجہ مسجد میں تراویح کی نماز کے وقت اے سی کے قریب بیٹھنے کو لے کر جھگڑا تھا۔

دراصل تقریباً 10 روز پہلے یعنی 18 مئی کی شب نمازِ تراویح کے وقت نبیل خان اور اس کا بھائی ارباب خان اے سی کے نزدیک بیٹھے تھے اور کچھ دیر بعد شاہ رخ، شنّو و کچھ دیگر لڑکے دونوں بھائیوں کے پاس پہنچ کر اے سی کے پاس سے ہٹنے کے لیے کہنے لگے۔ بس اسی بات پر دونوں فریق کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا۔ مسجد میں موجود لوگوں کے ذریعہ سمجھانے پر معاملہ رفع دفع ہو گیا لیکن شاہ رخ کا گروپ مسجد کے باہر دونوں بھائیوں سے بدلہ لینے کا منصوبہ بنانے لگا۔ اس پورے معاملے میں ملزمین کے والد نے بھی ان کا ساتھ دیا اور 21 مئی کو افطار سے تقریباً 10 منٹ پہلے شاہ رخ کا گروپ وہائٹ ہاؤس کمپاؤنڈ میں وصی احمد خان کے گھر میں گھسااور ان کے دونوں بیٹوں 18 سالہ نبیل خان اور 20 سالہ ارباب خان کی بری طرح پٹائی شروع کر دی ۔ دونوں بھائیوں پر لاٹھی ڈنڈے اور ہاکی برسائے گئے اور ساتھ ساتھ لوہے کی راڈ سے بھی حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں وصی احمد خان اور ان کی اہلیہ بھی زخمی ہوئے۔ زخمی حالت میں دونوں بھائیوں کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں گزشتہ 26 مئی کو نبیل خان نے آخری سانس لی۔

نبیل کی موت کے بعد مقامی لوگوں نے سڑکوں پر خوب ہنگامہ کیا اور ٹائر جلا کر سڑک کو بند کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کس قدر شرمناک ہے کہ ایک چھوٹی سی بات پر گھر میں گھس کر پوری فیملی پر حملہ کیا جاتا ہے اور وہ بھی رمضان جیسے پاکیزہ مہینے میں۔ افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ بڑے بزرگ اپنے بچوں کی صحیح رہنمائی کرنے کا کام کرتے ہیں لیکن ملزمین کے والد نے تو جرائم کے راستہ پر چلنے میں ان کی مدد کی۔ جو کچھ بھی ہوا اس سے نبیل کے گھر میں ماتم پسرا ہوا ہے اور مقامی لوگ بھی غمزدہ ہیں۔

اس سارے معاملے میں تین چیزیں مسجد، ماہ رمضان اور اے سی اہم کردار ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جن لوگوں کے بیچ میں یہ جھگڑا ہوا ان میں سے کوئی پورے سال پانچ وقت کی نماز ادا کرنے والا نہیں رہا ہوگا اور اگر ایسا ہے تو پھر اس کی تمام نمازیں ایک ورزش سے زیادہ کچھ نہیں ۔ یہ لوگ ایئر کنڈیشنڈ کے لئے ایسے لڑے جیسے ایئر کنڈیشن عبادت کا ہام رکن ہو۔ کیا مسلمان ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اگر مسجد میں کوئی سہولت ہو تو اس سہولت کو حاصل کرنے کے لئے ہم لڑیں ۔آپ کس ماہ میں ، کس جگہ پر اور کس چیز کے لئے لڑ رہے ہیں ؟ آپ اپنے عمل سے اس محترم مہینے اور عبادگاہ کی بے حرمتی کر رہے ہیں ۔ اگر آپ نماز اور روزہ کی روح پر عمل نہیں کر سکتے تو مہربانی کرکے آپ مسلمانوں کو بدنام تو نہ کریں ۔ آپ یہ بھوکا رہنا اور مسجد میں ورزش کرنا بند کریں کیونکہ اس سے نہ آپ کو کچھ حاصل ہونے والا ہےاور نہ سماج کو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔