چائلڈ پورنوگرافی پر ٹوئٹر اور دہلی پولیس نے نہیں دیا اطمینان بخش جواب، دہلی خاتون کمیشن کا سخت اعتراض

سواتی مالیوال نے 20 ستمبر کو ٹوئٹر انڈیا کے پالیسی ہیڈ اور دہلی پولیس سے چائلڈ پورنوگرافی اور خواتین و بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کی ویڈیو پوسٹ کرنے والے ٹوئٹ پر جواب طلب کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی خاتون کمیشن (ڈی سی ڈبلیو) کی سربراہ سواتی مالیوال نے منگل کے روز کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی کی شکایت پر ٹوئٹر اور دہلی پولیس دونوں کے افسران سے ملے جواب ادھورے ہیں اور غیر اطمینان بخش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن اس سے مطمئن نہیں ہے۔ کمیشن نے ایک بار پھر انھیں مناسب جواب داخل کرنے کے لیے 30 ستمبر تک کا وقت دیا ہے۔

مالیوال نے گزشتہ 20 ستمبر کو ٹوئٹر انڈیا پالیسی ہیڈ اور دہلی پولیس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر چائلڈ پورنوگرافی اور خواتین و بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کی ویڈیو کو ظاہر کرنے والے ٹوئٹس پر طلب کیا تھا۔ اس پر ٹوئٹر اور دہلی پولیس کے سینئر افسران 26 ستمبر کو ڈی سی ڈبلیو سربراہ سواتی مالیوال کے سامنے پیش ہوئے۔ حالانکہ ٹوئٹر اور دہلی پولیس دونوں سے حاصل جواب ادھورا اور غیر اطمینان بخش تھا۔


دہلی خاتون کمیشن نے بچوں سے جڑے جنسی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر کو کھلے طور پر پیش کرنے والے ٹوئٹر پر پوسٹ کئی ٹوئٹس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بیشتر ٹوئٹس میں بچوں کو پوری طرح سے ننگا دکھایا گیا ہے اور ان میں سے کئی میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ظالمانہ طریقے سے جنسی استحصال اور دیگر زبردستی والی جنسی سرگرمیوں کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ کمیشن نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کے لیے دہلی پولیس کو سمن جاری کیا ہے اور سفارش کی ہے کہ فحش ویڈیوز میں دکھائی دینے والے بچوں اور خواتین کی شناخت کی جائے اور ان کی مدد کی جائے۔

سواتی مالیوال نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’حیرت انگیز طریقے سے ان میں سے کچھ ویڈیوز میں بچوں اور خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کو بھی دکھایا گیا ہے، جب وہ سو رہے تھے۔ ان مجرمانہ عمل میں ملوث کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹ ایک ریکٹ چلاتے ہوئے معلوم پڑتے ہیں، جس میں وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے دیگر صارفین سے بچوں کی فحش ویڈیوز دینے کے لیے پیسے مانگتے ہیں۔‘‘


کمیشن نے کہا کہ ایسے ٹوئٹس کو نہ تو ڈیلیٹ کیا گیا اور نہ ہی ٹوئٹر نے کوئی رپورٹ دی۔ کمیشن نے ٹوئٹر پر اس وقت دستیاب ایسے ٹوئٹس کی تعداد کے بارے میں بھی ڈاٹا مانگا تھا۔ اس کے علاوہ کمیشن نے گزشتہ چار سالوں میں ٹوئٹر کے ذریعہ ہٹائے اور رپورٹ کیے گئے چائلڈ پورنوگرافی والے ٹوئٹس کے اعداد و شمار بھی مانگے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */