ٹوئٹر نے روس-یوکرین جنگ سے متعلق جانکاری دینے والے اکاؤنٹس کو کیا بلاک!

روس کے ذریعہ جمعرات کو یوکرین کے خلاف ایک فوجی حملہ شروع کرتے ہی ٹوئٹر نے کئی محققین کے اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا، ٹوئٹر نے بعد میں اعتراف کیا کہ ایسا غلطی سے ہو گیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

روس کے ذریعہ جمعرات کو یوکرین کے خلاف ایک فوجی حملہ شروع کرتے ہی ٹوئٹر نے کئی محققین کے اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا۔ اس سلسلے میں ٹوئٹر نے اعتراف کیا ہے کہ ’غلطی سے‘ روسی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیل شیئر کرنے والے کئی اکاؤنٹس کو ہٹا دیا گیا ہے۔ دراصل روس-یوکرین تنازعہ کی جانکاری شیئر کرنے والے کئی محققین نے بدھ کی دیر شب سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو حیرت انگیز طریقے سے معطل پایا۔ بعد میں ٹوئٹر کے سائٹ انٹگریٹی کے چیف یوئل روتھ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ کمپنی کی انسانی ماڈریشن ٹیم نے غلطی کی ہے۔

انھوں نے پوسٹ کیا کہ ’’ہمارے کام کے حصے کی شکل میں ہیرپھیر کرنے والی میڈیا کو سرگرم طور سے مخاطب کرنے کے لیے انسانی خامیوں کی ایک چھوٹی تعداد کے نتیجہ کار کے سبب یہ غلطی ہوئی۔ ہم اس ایشو کو ٹھیک کر رہے ہیں اور براہ راست متاثرہ لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔‘‘ روتھ نے ساتھ ہی کہا کہ ’’ہم رپورٹ کی مقدار کی بنیاد پر آٹومیٹک انفورسمنٹ کو ٹریگر نہیں کرتے ہیں۔‘‘


اس سے قبل اوپن سورس انٹلیجنس (او ایس آئی این ٹی) کے تجزیہ کار، اولیور الیکزنڈر نے کہا کہ ’’میں 24 گھنٹوں میں دو بار بلاک ہونے کے بعد پھر سے واپس آ گیا ہوں۔ پہلی بار ناکام توڑ پھوڑ/گیس حملے کو خارج کرنے والی پوسٹ کے لیے، اور دوسری بار روس میں یوکرینی حملے کو خارج کرنے والی ایک پوسٹ کے لیے بلاک کیا گیا تھا۔ گلین کے ٹوئٹ اور ایک دیگر او ایس آئی این ٹی ادارہ کے ذریعہ شیئر کیے گئے ایک پوسٹ کے مطابق او ایس آئی این ٹی کے محققین کائل گلین کو بھی 12 گھنٹے کے لیے ان کے اکاؤنٹ سے باہر کر دیا گیا تھا۔

’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سیکورٹی تجزیہ کار اولیور الیکزنڈر نے بھی 24 گھنٹوں میں دو بار اپنے اکاؤنٹ سے باہر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ پہلے کے ایک بیان میں ایک ٹوئٹر ترجمان نے کہا کہ ان اکاؤنٹس کے خلاف غلطی سے کارروائی کی گئی تھی اور یہ ایک کوآرڈنیشن مہم کا حصہ نہیں تھا۔ روتھ کا کہنا ہے کہ ’’ہم باریکی سے جانچ کر رہے ہیں، لیکن بڑے پیمانے پر رپورٹنگ یہاں ایک وجہ نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔