اب میڈیا اہلکاروں پر ٹوٹا کورونا کا قہر، ممبئی میں 30 صحافی کورونا پازیٹو

ملک میں کووڈ-19 کا قہر لگاتار جاری ہے۔ اس درمیان ممبئی میں 30 میڈیا اہلکاروں میں کورونا کی تشخیص سے ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ بیشتر کا تعلق الیکٹرانک میڈیا سے بتایا جاتا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے درمیان طبی اہلکاروں اور پولس اہلکاروں میں تو پہلے سے ہی خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے، اب میڈیا اہلکار بھی خطرے سے محفوظ نظر نہیں آ رہے۔ جہاں کئی ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہوئے کورونا پازیٹو ہو گئے، تو وہیں کئی پولس اہلکار بھی اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے اور لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کراتے ہوئے کورونا پازیٹو شخص کے رابطے میں آئے اور انفیکشن کا شکار ہو گئے۔ اب خبریں ایسی آ رہی ہیں کہ کئی صحافی بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کورونا کی زد میں آ چکے ہیں۔

ممبئی میں 30 میڈیا اہلکاروں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ ان میں زیادہ تر کا تعلق الیکٹرانک میڈیا سے ہے۔ صحافیوں کی ایک ایسو سی ایشن کے افسر نے پیر کے روز یہ جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ یہاں منعقد ایک خصوصی کیمپ میں میڈیا اہلکاروں کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا، جس میں کم از کم 30 صحافی کورونا پازیٹو پائے گئے۔


ٹی وی جرنلسٹ ایسو سی ایشن کے صدر ونود جگدالے نے آئی اے این ایس سے اس کی تصدیق کی۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک حاصل ٹیسٹ رپورٹ کی تعداد دستیاب نہیں ہے، لیکن کم از کم 30 صحافی کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔ ونود نے کہا کہ اس نمبر کے مزید اوپر جانے کا اندیشہ ہے۔ اس دوران بی ایم سی (برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن) کے ایک افسر نے کہا کہ زیادہ تر معاملوں میں کوئی علامت دیکھنے کو نہیں ملی ہے اور ان سبھی کو گھروں میں ہی کوارنٹائن کے لیے بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دیگر لوگوں کی ٹیسٹ رپورٹ آنی ابھی باقی ہے۔

دراصل ٹی وی جرنلسٹوں کے ایسو سی ایشن، وزارت اور دیگر رپورٹرس ایسو سی ایشن کی گزارش کے بعد وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بی ایم سی کو میڈیا اہلکاروں کے لیے خصوصی اسکریننگ کیمپ منعقد کرنے کا حکم دیا تھا۔ شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی کے ذریعہ منظم یہ کیمپ ممبئی پریس کلب کے پاس 16 اور 17 اپریل کو لگایا گیا تھا جس میں صحافیوں اور فوٹوگرافروں سمیت 171 میڈیا اہلکار کی اسکریننگ کی گئی تھی۔ ان سبھی کی رپورٹ دھیرے دھیرے آنا شروع ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔