ٹرمپ کے فیصلوں کا ہندوستان پر بھی اثر، روپیہ تاریخی گراوٹ کے ساتھ 87.94 فی ڈالر پر پہنچا، شیئر بازار بھی متاثر
امریکہ کے اسٹیل اور ایلیومینیم امپورٹ پر 25 فیصد ٹیرف لگانے سے دنیا بھر کے ملکوں اور ان کی کرنسی پر زبردست اثر پڑنے والا ہے۔ ہندوستان میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلوں سے پیدا ہوئے تجارتی جنگ کے حالات نے دنیا بھر کے ملکوں اور ان کی کرنسی کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے اثر سے ہندوستانی بازار بھی مستثنیٰ نہیں ہے۔ پیر کو ہندوستانی روپیہ 44 پیسے گر کر 87.94 فی ڈالر کی تاریخی گراوٹ کے ساتھ اپنی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ گراوٹ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اسٹیل اور ایلیومینیم امپورٹ پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے اعلان کی وجہ سے ہوا ہے۔ روپیہ میں گراوٹ کے بعد ہندوستانی شیئر بازار میں بھی بڑی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ خاص طور سے میٹل سیگمنٹ کے شیئروں میں بھاری نقصان دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ڈالر کے مقابلے روپیہ میں گراوٹ کی وجہ سے عام آدمی کی جیب پر بھی سیدھا اثر پڑنے والا ہے۔ دراصل روپے کے کمزور ہونے سے درآمد شدہ اشیا کی لاگت بڑھ جائے گی، جس سے ملک میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اگر ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو سامان کی درآمد پر زیادہ روپے خرچ کرنے ہوں گے، روپے کی گراوٹ سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد مہنگی ہو جائے گی جس سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
کمزور روپیہ کی وجہ سے موبائل فون، ٹی وی، فریز اور اے۔سی جیسی الیکٹرانک مصنوعات کی قیمت بھی بڑھ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ درآمد شدہ کچا مال مہنگا ہونے سے پیداوار لاگت بڑھے گی جس کا اثر صارفین پر پڑے گا۔ وہیں بیرون ملک میں پڑھائی کرنے والے طلبا اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے ٹیوشن فیس اور رہنے کا خرچ بھی بڑھ جائے گا۔
روپے کی گراوٹ کی وجہ سے درآمد پر منحصر کاروبار کے لیے چیلنج بڑھے گا کیونکہ انپٹ کاسٹ بڑھنے سے پرافٹ مارجن پر دباؤ آئے گا۔ غیر ملکی کرنسی میں قرض لینے والی کمپنیوں کو ادائیگی کی زیادہ لاگت چکانی پڑے گی۔ حالانکہ برآمد سے منسلک کاروباروں کو کچھ فائدہ ہو سکتا ہے۔ خاص کر آئی ٹی، فارما اور جیمس اور جوئیلری جیسے شعبوں کو اس کا فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ انہیں غیر ملکوں سے ڈالر میں پیمنٹ ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔