’ٹرمپ کا فون آیا اور نریندر جی فوراً سرینڈر ہو گئے‘، راہل گاندھی نے پاکستان سے جنگ بندی معاملہ پر کیا طنز
راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان نے 1971 میں امریکہ کی دھمکی کے باوجود پاکستان کو توڑ دیا تھا۔ اندرا گاندھی کے وقت فون نہیں ساتواں بیڑا آیا تھا، لیکن اندرا گاندھی نے کہا مجھے جو کرنا ہے وہ کروں گی۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے مدھیہ پردیش دورہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے جنگ بندی معاملہ پر مرکز کی مودی حکومت کو طنز کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ انھوں نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے فیصلہ میں ٹرمپ کے دعووں کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے سوال بھی پوچھا۔ بھوپال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ٹرمپ کا ایک فون آیا اور نریندر جی فوراً سرینڈر ہو گئے۔ تاریخ گواہ ہے، یہی بی جے پی-آر ایس ایس کا کردار ہے، یہ ہمیشہ جھکتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران بی جے پی کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس پر بھی نشانہ لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس والوں پر تھوڑا سا بھی دباؤ ڈالو، ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اُدھر سے فون کر کہا ’نریندر... سرینڈر‘۔ ادھر نریندر مودی نے ’جی حضور‘ کہہ کر ٹرمپ کے اشارے پر عمل کیا۔‘‘ اس کے بعد راہل گاندھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی 1971 کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ایک وقت 1971 کا بھی تھا، جب امریکہ کا ساتواں بیڑا آیا تھا، لیکن اندرا گاندھی جی نے کہا تھا- مجھے جو کرنا ہے، وہ کروں گی۔‘‘ پھر وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں ’’بی جے پی-آر ایس ایس والوں کا کردار ہی ایسا ہے۔ انھیں آزادی کے وقت سے سرینڈر والی چٹھی لکھنے کی عادت ہے۔ کانگریس پارٹی سرینڈر نہیں ہوتی ہے۔ گاندھی جی، نہرو جی، سردار پٹیل جی... یہ سرینڈر والے لوگ نہیں ہیں، بلکہ سپر پاور سے لڑنے والے لوگ ہیں۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے بھی اپنی باتیں تقریر کے دوران لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’دباؤ کی وجہ سے ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ اب ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے کہہ دیا کہ ہم سماجی انصاف کی لڑائی لڑیں گے اور لوک سبھا میں ذات پر مبنی مردم شماری پاس کروا کے دکھائیں گے۔ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی، موہن بھاگوت، نتن گڈکری نے کئی باتیں کہیں، لیکن ان پر تھوڑا سا دباؤ پڑا اور یہ سرینڈر کر گئے۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ دباؤ میں آ کر ذات پر مبنی مردم شماری کی بات بول گئے ہیں، لیکن ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کرانا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ملک میں انصاف نہیں چاہتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے ملک کے آئین کو بی جے پی-آر ایس ایس سے خطرہ بھی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک طرف کانگریس پارٹی ہے اور ملک کا آئین ہے۔ دوسری طرف بی جے پی-آر ایس ایس ہے، جو آئین کو ختم کرنے میں مصروف ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔