ترشول جیسی فلڈ لائٹس، گھاٹ جیسی سیڑھیاں اور ڈمرو جیسا پویلین، پی ایم مودی نے رکھا وارانسی اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد

پی ایم مودی نے وارانسی میں انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ جب کوئی کرکٹ اسٹیڈیم بنتا ہے تو اس کا صرف کھیل پر ہی نہیں بلکہ معیشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وارانسی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/PMOIndia">@PMOIndia</a></p></div>

وارانسی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، تصویر@PMOIndia

user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی کے گنجاری میں انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس تقریب میں یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ ابق کرکٹر کپل دیو، سنیل گاوسکر، سچن تندولکر، روی شاستری، دلیپ وینگسرکر اور بی سی سی آئی صدر روجر بنی، بی سی سی آئی سکریٹری جئے شاہ سمیت کئی بڑی ہستیاں بھی موجود تھیں۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ بنارس آ کر جو احساس ہوتا ہے، اس کی تشریح نہیں کی جا سکتی۔ انھوں نے کہا کہ 23 اگست کو ہمارا چندریان چاند پر لینڈ ہوا۔ وہاں بھی ایک جگہ شیو شکتی ہے اور یہاں بھی ایک جگہ شیو شکتی ہے۔ کاشی میں آج انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، یہ کرکٹ اسٹیڈیم کسی وَردان (تحفہ) سے کم نہیں ہوگا۔ اسٹیڈیم کے ڈیزائن کا تذکرہ کرتے ہوئے پی ایم مودی کہتے ہیں ’’آج کرکٹ کے ذریعہ دنیا ہندوستان سے جڑ رہی ہے۔ اس اسٹیڈیم کا ڈیزائن مہادیو کو وقف ہے۔‘‘ دراصل اس اسٹیڈیم میں پویلین ڈمرو کی طرح ہے اور اس کی سیڑھیاں گھاٹ کی سیڑھیوں جیسا ہے۔ علاوہ ازیں یہاں لگے فلڈ لائٹس ترشول جیسے معلوم پڑتے ہیں۔


پی ایم مودی نے کھیل کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پہلے کھیل کو بس ایکسٹرا ایکٹیویٹی مانا جاتا تھا۔ لیکن اب اسکولوں میں باقاعدہ کھیل کو بطور سبجیکٹ پڑھانے پر فیصلہ ہوا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ پہلے لوگ اپنے بچوں کو پڑھائی کے لیے کہتے تھے۔ بچوں پر پڑھائی کا دباؤ ہوتا تھا۔ آج ملک کا ماحول بدل گیا ہے۔ لوگ اپنے بچوں کو اب کھیل کود میں بھی بھیجتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جب کوئی کرکٹ اسٹیڈیم بنتا ہے تو اس کا صرف کھیل پر ہی نہیں بلکہ معیشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ وارانسی کے نوجوانوں کو اعلیٰ سطحی کھیل کی سہولت حاصل ہو، اس لیے اسٹیڈیم پر 450 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔