ترنمول کانگریس نے 6 دسمبر کو بنگال میں ’بابری مسجد‘ کی بنیاد رکھنے کا ظاہر کیا عزم، بی جے پی چراغ پا!
کانگریس لیڈر اُدت راج نے رکن اسمبلی ہمایوں کبیر کے بیان پر کہا کہ ’’اگر مندر کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے تو مسجد کی بنیاد رکھنے میں کیا دقت ہے؟ جو مخالفت کر رہے ہیں وہ بے وجہ معاملہ کو طول دے رہے ہیں۔‘‘

مغربی بنگال میں برسراقتدار ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ 6 دسمبر کو مرشد آباد کے بیلڈانگا میں ’بابری مسجد‘ کی بنیاد رکھی جائے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس میں کئی مسلم لیڈران کی شرکت ہوگی اور مسجد تعمیر میں تقریباً 3 سال کا وقت لگے گا۔ ترنمول لیڈر کے اس بیان پر اب سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ بی جے پی نے اس معاملے میں سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک خاص طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش اور ’مذہب کی سیاست‘ ہے۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال کی بھرت پور اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے گزشتہ سال بابری مسجد کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ بابری مسجد کی بنیاد رکھے جانے والے پروگرام میں تقریباً 2 لاکھ لوگ شامل ہوں گے، جن میں 400 اہم ہستیاں اسٹیج پر موجود رہیں گی۔ اب اس معاملے میں انھوں نے تازہ بیان دے کر سیاسی ماحول گرم کر دیا ہے۔ مغربی بنگال کے ایک بی جے پی لیڈر نے ہمایوں کبیر کے بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے برہم پور میں رام مندر بنانے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ یعنی ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مسجد-مندر کا کھیل شروع ہو چکا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوترمے سنگھ مہتو نے تو تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر کہیں بابری مسجد بنتی ہے تو ہم وہاں مندر بنا کر رام للا کو واپس لائیں گے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی کہا کہ یہاں بابری مسجد کیوں ہونی چاہیے؟ بابر ایک لٹیرا تھا اور اس کے نام پر کچھ بھی بنانا ناقابل قبول ہے۔
اس معاملے میں کانگریس لیڈران کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ کانگریس لیڈر اجئے کمار للو نے ہمایوں کبیر کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم اس معاملے میں پوری طرح واضح نظریہ رکھتے ہیں۔ ہم روزگار، تعلیم، صحت، تحفظ، خواتین، کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ شمولیت اور مساوات کی بات کرتے ہیں۔ کانگریس پارٹی ہمیشہ سے آئین کی بات کرتی ہے اور انتخاب بھی انہی ایشوز پر لڑا جائے۔‘‘ کانگریس لیڈر اُدت راج نے اس تعلق سے سوال اٹھایا کہ ’’اگر کہیں مندر کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، تو مسجد کی بنیاد رکھنے میں کیا دقت ہے؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ اس معاملے کو بے وجہ طول دے رہے ہیں۔ اس ملک میں سبھی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس بابری مسجد کے انہدام والے دن، یعنی 6 دسمبر کو ایک عظیم الشان ریلی منعقد کرنے جا رہی ہیں۔ اس ریلی کو ’سہمتی دیوس‘ (یومِ یکجہتی) نام دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ترنمول کا اقلیتی سیل عام طور پر ہر سال اس ریلی کا انعقاد کرتا ہے، لیکن اس بار پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس کی ذمہ داری اپنے طلبا اور یوتھ وِنگ کو سونپی ہے۔ یہ ریلی کولکاتا میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر منعقد کی جائے گی، جہاں وزیر اعلیٰ ممتا اور قومی جنرل سکریٹری ابھشیک بنرجی اجلاس کو خطاب کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔