جعلی ووٹر کارڈ کے خلاف ترنمول کانگریس نے ریاست گیر مہم چلانے کا کیا فیصلہ، ووٹروں کی تصدیق کا عمل جلد ہوگا شروع

مارچ-اپریل 2026 میں مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس لیے ترنمول کانگریس کا مقصد اس سے قبل جعلی ووٹر شناختی کارڈ کو سسٹم سے ہٹانا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال میں جعلی ووٹروں کے اندراج کے الزامات کے درمیان ترنمول کانگریس نے ریاست کے 80,453 پولنگ بوتھوں پر ووٹروں کی تصدیق کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مہم پہلا بھیساک (15 اپریل) کے بعد شروع ہونے کی توقع ہے اور یہ الیکشن کمیشن (ای سی) کی طرف سے ووٹرز کی حتمی نظر ثانی مکمل ہونے تک جاری رہے گی، جو اس سال دسمبر کے آخر یا اگلے سال جنوری تک ہوگی۔ مارچ-اپریل میں بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس لیے ترنمول کانگریس کا مقصد اس سے قبل جعلی ووٹر شناختی کارڈ کو سسٹم سے ہٹانا ہے۔

پارٹی نے بوتھ لیول ایجنٹ-1 (بی ایل اے) مقرر کیا ہے جو ضلعی سطح پر اس عمل کی نگرانی کرے گا۔ ریاست کے ہر بوتھ کے لیے ترنمول نے ایک بی ایل اے-2 مقرر کیا ہے جو اپنے بوتھ میں ووٹرز کی شناخت اور ووٹرز کی حیثیت کے مطابق فہرست میں ترمیم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ ترنمول کانگریس کے ذرائع نے بتایا انٹرایکٹو پلیٹ فارم کے طور پر ایک ایپ ڈیزائن کی گئی ہے جو ریئل ٹائم ووٹر تصدیق، زمین پر ایجنٹس کی طرف سے جیو ٹیگ اپ ڈیٹس کو فعال کرے گی۔ بی ایل اے-2 اور ان کے سپروائزرز کے لیے تربیتی پروگرام کچھ اضلاع میں پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ ایپ میں صارف کے تعامل کے لیے ایک ریڈٹ جیسا فیچر بھی شامل ہوگا اور ووٹر لسٹ کی تصدیق اور پارٹی کی سرگرمیوں پر اپ ڈیٹس، تصاویر اور ویڈیوز فراہم کرے گا۔


ایپ بی ایل اے-2 کو لاگ ان کرنے پر اس دن کے لیے گھروں کی تعداد کے بارے میں ہدایات دے گی جن کا انہیں دورہ کرنا ہے۔ وہ پچھلی انتخابی فہرست اور الیکشن کمیشن کی طرف سے شائع کردہ اپ ڈیٹ شدہ فہرست کے ساتھ لیس ہوں گے اور انہیں تفویض کردہ بوتھ میں رہنے والے ہر ووٹر کے بارے میں معلومات جمع کرنے ہوں گے۔ جمعرات کو مرشد آباد میں منعقدہ تربیتی پروگرام میں تقریباً 3 ہزار سے زائد ترنمول کارکنوں نے شرکت کی۔

تربیتی کیمپ میں ایپ کے ذریعے ناموں میں تضاد کی شناخت، اضافہ یا حذف کرنے کے بارے میں ایک ویڈیو دکھائی جا رہی ہے۔ ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی اپوربا سرکارنے بتایا کہ انچل (مقامی)، بلاک اور ضلعی سطح پر جانچ پڑتال کمیٹیاں موجود ہیں۔ ہر سطح پر ذمہ دار شخص ووٹرز کے بارے میں معلومات جمع کرے گا کہ آیا وہ اب بھی وہاں رہ رہے ہیں یا کہیں اور چلے گئے ہیں، یا کوئی فوت ہو گیا ہے۔ بی ایل اے-2 گھر گھر سروے کریں گے، خاندان کے افراد اور پڑوسیوں سے کسی خاص ووٹر کے ٹھکانے کے بارے میں بات کریں گے۔


سرکار نے کہا کہ مرشد آباد میں پہلا گھر گھر سروے اس وقت کیا گیا جب ممتا بنرجی نے 27 فروری کو نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں منعقدہ تنظیمی اجلاس کے دوران اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سے 6,500 سے 7 ہزار ووٹرز کی شناخت ایک ہی ووٹر کارڈ نمبر کے ساتھ مرشد آباد کے ووٹرز کے طور پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشق سے ہم ووٹرز کی فہرست سے جعلی اور فوت شدہ ووٹرز کو ہٹانے کی توقع رکھتے ہیں۔

تقریباً ایک ماہ قبل ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور ڈائمنڈ ہاربر کے رکن پارلیمنٹ ابھشیک بنرجی نے ووٹر تصدیق کے عمل پر کام کرنے کے لیے بلاک سے ضلعی سطح تک بنیادی کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا تھا۔ پچھلے ایک ماہ کے دوران ترنمول کانگریس نے ووٹرز کے ذہنوں میں اس مسئلے کو زندہ رکھنے کی کوششوں کو دوگنا کر دیا، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس مسئلے کو اٹھانے کی متعدد کوششیں کی گئیں ہیں اور چیف الیکشن کمشنر اور دیگر پول پینل حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی اسے اٹھایا۔


ترنمول کانگریس کے مدناپور سے رکن اسمبلی اور ضلعی صدر سوجوئے ہزارا نے کہا کہ ووٹرز کی فہرست کی جانچ پڑتال کئی سالوں سے سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقتدار میں آنے سے پہلے یہ کام کافی مستعدی سے کیا جاتا تھا۔ 2011 کے بعد اس میں کوششوں کی کمی رہی۔ کئی بار الیکشن کمیشن کے خصوصی کیمپوں میں پولنگ حکام موجود نہیں ہوتے تھے۔ چونکہ ہمارے نمائندے بھی غائب تھے، ہمیں پتہ نہیں چلا۔ یہ نظام پورے تصدیقی عمل کو منظم کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔