جسٹس مرلی دھر کا تبادلہ اور خوریجی دھرنا ختم کرانے سے ہوا جمہوریت کا قتل: شاہین باغ مظاہرین

شاہین مظاہرین نے کہا کہ جسٹس مرلی دھر نے بہت حد تک عدالت پر اعتماد قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اب اس واقعہ کے بعد کون عدالت پر اعتماد کرے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے خوریجی مظاہرہ کو پولیس کی طاقت کے زور پر ختم کرانے اور دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کا قتل اور انصاف کا خون قرار دیا ہے۔

مظاہرین نے دونوں واقعہ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دہلی جل رہی تھی اور جسٹس ایس مرلی دھر نے اس پر دہلی پولیس کو سخت پھٹکار لگائی تھی اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی تھی اور یہ کہا تھا کہ ہم دہلی کو 1984 بننے نہیں دیں گے، سماعت سے ہٹاکر فوراً پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کردینا نہ صرف عدالتی وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ یہ انصاف کا قتل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس مرلی دھر نے بہت حد تک عدالت پر اعتماد قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اب اس واقعہ کے بعد کون عدالت پر اعتماد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تین چار دنوں سے دہلی جل رہی تھی سارے رہنما کان میں تیل ڈال کر سو رہے تھے۔ یہاں تک کے وزیر داخلہ کی طرف سے بھی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔


مظاہرین میں شامل شاہین کوثر، ملکہ خاں، نصرت آراء اور شیزہ نے بتایا کہ جہاں ایک طرف یہ کارروائی انصاف کے خون کو ظاہر کرتی ہے وہیں یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ کوئی جج انصاف کرنے اور مظلوموں کے حق میں کھڑا ہونے کی ہمت نہ کرے۔ واضح رہے کہ جسٹس مرلی دھر نے نہ صرف دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی بلکہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ جس پر آج بھی سماعت ہوئی اور عدالت نے اس معاملے کو ٹالتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ 13اپریل مقرر کردی۔

انہوں نے کہا کہ خوریجی میں جس طرح پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرہ ختم کروایا اور ٹینٹ میں توڑ پھوڑ کرکے وہاں سے خواتین کو ہٹایا ہے یہ نہ صرف جمہوریت کا قتل ہے بلکہ دستور کے بھی خلاف ہے کیوں کہ ہمیں آئین مظاہرہ کرنے کا حق دیتا ہے۔ مظاہرہ کے ذریعہ حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کا اختیار دیتا ہے جسے حکومت نے چھین لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوریجی میں جس طرح پولیس بربریت کا مظاہرہ کیا ہے امید ہے سپریم کورٹ اس پر کارروائی کرے گی۔ کیوں کہ سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ مظاہرہ کرنے کا حق ہے ہم اسے نہیں ہٹاسکتے۔


شاہین کوثر، ملکہ خاں، نصرت آراء اور شیزہ نے کہا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ شاہین باغ مظاہرہ کی طرح پرامن تھا۔ وہاں اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تھا اور وہ لوگ اپنے مظاہرہ کے ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کر رہے تھے اور آئین میں لوگوں کے اعتماد کو قائم کرنے رکھنے میں مدد کر رہے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری خواتین مظاہرہ کو ختم کرنے کے لئے دہلی میں فساد کرائے گئے ہیں اور اب تک 36 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو جاچکی ہے جب کہ غیر سرکاری اعداد و شمار 40 سے زائد ہیں اور دو سو سے زائد زخمی ہیں۔

شاہین باغ خاتون مظاہرین نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت انتظامی جذبے سے کارروائی کرتی ہے۔ جہاں ایک طرف دہلی کو جلانے والوں کا بال بھی باکا نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی کارروائی کی جا رہی ہے وہیں مظاہرین کو حراست میں لیکر جیل بھیج رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس ایک سیاسی پارٹی کے بازو کی طرح کام کر رہی ہے۔


واضح رہے کہ کل خوریجی میں پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کو ہٹادیا تھا اور مظاہرین کا انتظام وانصرام سنبھالنے والی سابق کونسلر ایڈوکیٹ عشرت سمیت پانچ لوگوں کو جہاں پولیس نے پہلے حراست میں لیا اور پھر 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ ویڈیو فوٹیج میں پولیس کو وہاں بنائے گئے انڈیا گیٹ کو توڑتے اور ٹینٹ کو پھاڑتے اور اکھاڑتے دیکھا جاسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔