ریلوے کی لاپروائی: مہاراشٹر کے سینکڑوں کسانوں کو ایم پی پہنچا دیا!

رواں سال کئی ریلوے حادثات ہو چکے ہیں اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ ریلوے ذرا بھی سنجیدہ نہیں ہے یا پھر ریلوے کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی قیمت ہی نہیں رہ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

محکمہ ریل کی بڑی چوک اس وقت سامنے آئی جب دہلی سے مہاراشٹر کے لئے چلے سینکڑوں کسانوں کو مدھیہ پردیش پہنچا دیا گیا۔ یہ کسان دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرے کے لئے راجدھانی دہلی آئے تھے اور خصوصی ٹرین پر سوار ہو کر مہاراشٹر کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ مہاراشٹر کے یہ سینکڑوں کسان ابھی تک منزل مقصود تک نہیں پہنچے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر سے ہزاروں کسان دہلی کے جنتر منتر پر ’کسان مکتی سنسد ‘ نامی پروگرام میں حصہ لینے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ ان میں سے مہاراشٹر جانے والے کسانوں کو اس بات کا اندازہ بھی نہیں تھا کہ ریلوے ایسی لاپروائی کرے گی جس سے وہ گھر جانے کے بجائے درمیان میں ہی کہیں پھنسے رہ جائیں گے۔

دراصل کسانوں کی زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے محکمہ ریل نے مہاراشٹر تک خصوصی ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ٹرین 160 کلومیٹر تک غلط سمت میں چلتی رہی لیکن نہ تو ریلوے انتظامیہ کو اس کا پتہ چل سکا اور نہ ہی ڈرائیور کو۔ ڈرائیور کو جب تک پتہ چلتا تب تک ٹرین مدھیہ پردیش کے بنمور اسٹیشن تک پہنچ چکی تھی۔ غنیمت یہ رہی کہ غلط ٹریک پر چل رہی ٹرین کے ساتھ کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

محکمہ ریل کی اس لاپروائی کا خمیازہ اب سینکڑوں مسافروں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ سب ابھی تک مہاراشٹر جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹرین کو متھرا اسٹیشن سے غلط سگنل دیا گیا تھا۔ پھنسے ہوئے کسان اب جمعرات تک ہی مہاراشٹر کے کولہاپور پہنچ پائیں گے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پریشان حال مسافروں سے کسی افسر نے ابھی تک کوئی بات بھی نہیں کی۔ یہ پورا معاملہ ریلوے خدمات کو بہتر بنانے کا دَم بھرنے والی مودی حکومت پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ بھی ہے کہ محکمہ ریل کی اس لاپروائی کا خمیازہ مسافر تو بھگت رہے ہیں لیکن ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی یا نہیں!

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2017, 4:26 PM