’گوا میں سیاحت اڈلی-سانبھر کی وجہ سے گھٹ رہی‘، بی جے پی رکن اسمبلی کا حیرت انگیز دعویٰ

پریس کانفرنس میں بی جے پی رکن اسمبلی مائیکل لوبو نے کہا کہ اگر بیرون ممالک سے کم لوگ گوا پہنچ رہے ہیں تو تنہا حکومت کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، کیونکہ سبھی اسٹیک ہولڈر بھی اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔

مائیکل لوبو، تصویر آئی اے این ایس
مائیکل لوبو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گوا میں شعبہ سیاحت کچھ وقت سے زوال پذیر ہے۔ خاص طور سے بیرون ملکی سیاحوں کی دلچسپی گوا میں کم دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس تعلق سے بی جے پی رکن اسمبلی مائیکل لوبو نے ایک حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے سیاحت میں گراوٹ کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گوا میں اڈلی-سانبھر کی فروخت سے بین الاقوامی سیاح کی تعداد لگاتار کم ہو رہی ہے۔

یہ بیان بی جے پی رکن اسمبلی مائیکل لوبو نے نارتھ گوا کے کیلنگٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر کم بیرون ملکی افراد گوا پہنچ رہے ہیں تو تنہا حکومت کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس کے لیے سبھی اسٹیک ہولڈر بھی ذمہ دار ہیں۔ یہ پریس کانفرنس 27 فروری کو کی گئی تھی جس میں مائیکل لوبو نے کہا کہ لوگوں کو گوا کے پکوان پر توجہ دینی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ گوا کے پکوان فروخت کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ اڈلی-سانبھر کی فروخت بند کر دینی چاہیے۔


مائیکل لوبو کا کہنا ہے کہ بنگلورو کے کئی لوگ گوا میں وڈا پاؤ فروخت کر رہے ہیں اور کئی اڈلی-سانبھر کی دکان لگائے ہوئے ہیں۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ ’’آپ سیاحوں کو کیا بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ساحل پر آپ کو اڈلی-سانبھر فروخت کریں گے؟ ہم یہ کس طرح کی سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں؟‘‘ حالانکہ مائیکل لوبو نے سیاحت میں کمی کے پیچھے موجود کچھ دیگر وجوہات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے سبب بھی روسی اور یوکرینی سیاحوں نے گوا آنا بند کر دیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران مائیکل لوبو نے کہا کہ گوا میں سیاحت میں گراوٹ کو لے کر ہنگامہ برپا ہے۔ اس تعلق سے سبھی فریقین کو ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’گوا میں نارتھ سے لے کر ساؤتھ تک سیاحت میں سنگین گراوٹ آئی ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔ جو بیرون ملکی سیاح برسوں سے گوا آ رہے ہیں، ان کی آمد تو جاری ہے، لیکن نئے سیاح، خصوصاً نوجوان طبقہ گوا کی جگہ دوسرے مقامات کا انتخاب کر رہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔